- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
امریکا کا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کا فیصلہ
واشنگٹن: نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ 17 سالہ افغان جنگ میں پہلی بار امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات پر راضی ہوگیا ہے اور وائٹ ہاؤس نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا حکم جاری کردیا ہے۔
نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی اعلیٰ قیادت سے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیے جائیں جس کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ امریکی اخبار کے مطابق افغانستان میں شروع ہونے والی امریکی و اتحادی جنگ کی 17 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایسا حکم سامنے آیا ہے اور لگتا ہے کہ 17 سالہ جنگ میں پہلی بار امریکی پالیسی تبدیل ہورہی ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق قبل ازیں طالبان امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر راضی تھے امریکا اس ضمن میں براہ راست مذاکرات کے بجائے افغان طالبان اور افغان حکومت کو آمنے سامنے لاکر مذاکرات کرنا چاہتا تھا لیکن طالبان افغان حکومت کو تسلیم ہی نہیں کرتے تھے اور انہیں مذاکرات میں شامل کرنے پر راضی نہیں تھے جس کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار رہے۔
نیویارک ٹائمز کا مزید کہنا ہے کہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کے حکم کی امریکی حکام نے تصدیق کی ہے، امریکی اور افغان حکام کا اتفاق ہے کہ افغان عمل میں تیزی اور افغانستان سے امریکا کے انخلا کا واحد راستہ یہ ہے کہ امریکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں براہِ راست حصہ دار بنے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔