خلا میں انسان کی زندگی

 منگل 17 جولائی 2018
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

نیویارک: سابق امریکی خلا نورد ،سکاٹ کیلے ایک قومی دن،سینٹ پیٹرک ڈے کی چھٹی کے علاوہ اپنی تمام چھٹیاں خلاء میں گزارتے ہیں۔

بین الاقوامی سپیس سٹیشن میں اپنی سابقہ خلائی مہم کے دوران خلا میں انسانی جسم پر ہونے والے حیاتیاتی اثرات کا مطالعہ کرنے کیلئے وہ مارچ 2015 کے آخر سے مارچ 2016ء کی ابتدا تک زمین کے مدار میں رہے۔ اس مشن کا مقصدمریخ تک رسائی کی تیاری کرنا تھا مگر وہ ایک سال گزار کر ہی واپس لوٹ آئے۔ یہ سفر 1999ء سے 2016ء کے دوران کیلے کی گئی خلائی مہمات میں سے ایک ہے۔

اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیلے کا کہنا ہے ’’خلا میں وقت انتہائی پراسرار انداز میں گزرتا ہے۔ ایک ایسے دن کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے جبکہ آپ ہر 90 منٹ کی رفتار سے دنیا کے گرد گھور رہے ہوں اور 24 گھنٹوں کا وقت تیزی سے یوں ہی گزر جاتا ہے۔ خلا میں دن اور رات کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔‘‘

ایک فلائٹ انجینئر اور مشن کمانڈر اسکاٹ کیلے نے خلا میں مسلسل 520 دن گزارنے کے تجربے کو اپنی کتاب ”Endurance: A Year in Space A Life of Discovery” میں رقم کیا۔کیلے کا کہنا ہے ’’خلاء سے زمین کودیکھنا ہی واحد تفریح تھی۔ اس دوران بریک کے وقت عملے کے ساتھ بیٹھ کر مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کرتے اور ٹوسٹ کھانا ہی چھٹی شمار کی جاتی تھی۔‘‘

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔