ہوا میں فائرنگ کی جائے تو کیا ہوتا ہے؟ اہم سوال کا سائنسی جواب

 منگل 17 جولائی 2018
ہر سال آوارہ گولیوں سے درجنوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں فوٹو : فائل

ہر سال آوارہ گولیوں سے درجنوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں فوٹو : فائل

پاکستان میں تقریبات یا خوشی کے مواقعوں پر ہوائی فائرنگ بہت عام ہے مگر ہوا میں جب کسی گن سے فائرنگ کی جائے تو کیا ہوتا ہے؟ اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ کچھ زیادہ اچھا نہیں بلکہ برا ہوتا ہے۔درحقیقت جب آپ گن اوپر کرکے فائر کرتے ہیں تو نکلنے والی گولی دو میل اوپر تک سفر کرسکتی ہے، جس کے بعد وہ نیچے زمین کی جانب گرنا شروع ہوتی ہے۔اور یہی وہ موقع ہوتا ہے جب حقیقی مسئلے کا آغاز ہوتا ہے۔

گن سے نکلنے والی گولی کو ہوا اْس مقام سے سینکڑوں فٹ دور لے جاسکتی ہے جہاں اسے فائر کیا جاتا ہے، تاہم اس کا انحصار ہوا کی شدت پر ہے۔یہ امر آپ کے لیے تو باعث اطمینان ہوسکتا ہے مگر قریب موجود کسی بھی فرد کے لیے ڈرؤانا خواب ثابت ہو سکتا ہے۔اپنی حد بلندی پر پہنچ کر گولی کی رفتار صفر میل گھنٹہ ہوجاتی ہے۔ مگر جب یہ واپس زمین کی جانب آنے لگتی ہے تو کشش ثقل اس کی رفتار میں اضافہ کرتی ہے۔

ہوا کی مزاحمت گولی کے گرنے کی رفتار کچھ حد تک تو کم کرسکتی ہے مگر یہ پھر بھی زمین پر گرنے تک چار سو میل فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتی ہے۔زمین پر گرنے کے بعد اگر یہ کسی انسان سے ٹکراتی ہے تو یہ یقیناً اسے زخمی کرنے یہاں تک کہ ہلاکت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی گولی بھی جلد میں سوراخ کرسکتی ہے تو چار سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹکرانے کی صورت میں نتیجہ آپ خود سوچ سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہر سال ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں ان آوارہ گولیوں سے ٹکرانے کے باعث درجنوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔اکثر یہ گولیاں لوگوں کے سروں سے ٹکراتی ہیں۔اسی لیے اکثر ممالک اور شہروں میں ہوائی فائرنگ کے خلاف قوانین کا اطلاق کیا گیا ہے۔ بنیادی طور پر کسی گن سے ہوا میں فائر کرنا کچھ زیادہ اچھا خیال نہیں جس سے گریز کرنا ہی بہتر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔