جلد کا سرطان شناخت کرنے والا ایک نیا بلڈ ٹیسٹ

ویب ڈیسک  بدھ 18 جولائی 2018
آسٹریلوی ماہرین نے جلد کے سرطان کو ابتدائی مرحلے میں جانچنے والا خون کا ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ فوٹو: فائل

آسٹریلوی ماہرین نے جلد کے سرطان کو ابتدائی مرحلے میں جانچنے والا خون کا ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ فوٹو: فائل

سڈنی: دنیا بھر میں جلد کے عام سرطان (میلانوما) کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس ضمن میں آسٹریلوی ماہرین نے خون کا ایک سادہ ٹیسٹ تیار کیا ہے جو اسکن کینسر کو ابتدائی مرحلے پر ہی بھانپ لیتا ہے۔ اس طرح مریض بار بار تکلیف دہ بایوپسی سے بچ جاتا ہے۔

ماہرین جلد پر ہونے والے سیاہ یا براؤن دھبے کو دیکھتے ہوئے اس کی شناخت کرتے ہیں اور جلد کے سرطان کی حتمی تصدیق بایوپسی سے کی جاتی ہے۔ تاہم اب ایڈتھ کووان یونیورسٹی، آسٹریلیا کے ماہرین نے خون کا ایک کامیاب ٹیسٹ بنایا ہے جو آسٹریلیا میں تیسرے سب سے عام کینسر کی شناخت کرسکتا ہے جسے میلانوما یا جلد کا کینسر کہتے ہیں۔

بروقت تشخیص سے اس مرض میں زندہ بچ جانے کی شرح بلند ہوجاتی ہے لیکن اس سے قبل بار بار ڈاکٹروں کو جلد کا دھبہ یا مسہ دکھانا ہوتا ہے اور کئی مراحل پر دھبے کا ٹکڑا لے کر اس کی بایوپسی کی جاتی ہے۔ لیکن بہت دفعہ بایوپسی سے بھی درست نتیجہ نہیں نکلتا اور مرض بڑھ بھی جاتا ہے۔ اس ضمن میں ابتدائی درجے میں کینسر شناخت کرنے والا یہ ٹیسٹ بہت مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔

آسٹریلیا میں جلد کا کینسر بہت عام ہے اور اب ماہرین نے سخت محنت اور تحقیق کے بعد ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ بنایا ہے جس کےلیے خون میں موجود 1,627 اینٹی باڈیز کا باری باری جائزہ لیا گیا۔ آخر کار ان میں سے دس اینٹی باڈیز یا ان کے مجموعے کو کینسر سے وابستہ قرار دیا گیا۔ پھر ان دس اینٹی باڈیز کی شناخت کا ایک بلڈ ٹیسٹ وضع کیا گیا جس سے جلد کے کینسر کی ابتدائی شناخت کی جاسکتی ہے۔

اگرچہ اس کی درستگی 79 فیصد ہے یعنی 100 مریضوں میں سے یہ 79 مریضوں میں کینسر کا پتا لگالیتا ہے جبکہ 21 فیصد کی شناخت نہیں کرسکتا۔ اگرچہ یہ ایک اہم کامیابی ہے لیکن ماہرین نے کہا ہے کہ صرف اس بلڈ ٹیسٹ پر مکمل طور پر اکتفا کرنے کے بجائے اس کے ساتھ دیگر روایتی تشخیصی طریقے بھی استعمال کرنے ہوں گے۔

تاہم اس ٹیسٹ پر کام کرنے والے مرکزی سائنسداں ڈاکٹر میل زیمان نے کہا ہے کہ وہ اب کئی ہزار مریضوں پر اس ٹیسٹ کو آزمائیں گے تاکہ اس کی مزید درستگی سامنے آسکے۔ اس دوران خون کے ٹیسٹ میں خاطر خواہ تبدیلیاں بھی کی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔