ڈی ویلیو ایشن نے ایس ایم ایز کی کمر توڑ کر رکھ دی

بزنس رپورٹر  بدھ 18 جولائی 2018
ذوالفقار تھاور کا وزیر خزانہ اور گورنراسٹیٹ بینک کوخط، روپے کو مستحکم کرنے کا مطالبہ
 فوٹو: فائل

ذوالفقار تھاور کا وزیر خزانہ اور گورنراسٹیٹ بینک کوخط، روپے کو مستحکم کرنے کا مطالبہ فوٹو: فائل

 کراچی: روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی نے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایس ایم ایز) کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ اور ترسیل کے اخراجات بڑھنے کی وجہ سے ہزاروں ایس ایم ایز کے بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات کی لاگت میں 25فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے، درآمدی خام مال کے ساتھ مقامی خام مال کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، مقامی خام مال کی قیمت میں اضافہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھنے سے ترسیل کی لاگت میں اضافے کا نتیجہ ہے۔ یونین آف اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کے صدر ذوالفقار تھاور نے وزیر خزانہ شمشاد اختر اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ کو ارسال کردہ خط میں مختصر عرصے کے دوران روپے کی تیزی سے بے قدری کے ایس ایم ایز پر اثرات سے آگاہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ روپے کو مستحکم کرنے اور معیشت کی بحالی کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں بصورت دیگر ملک بھر میں ہزاروں ایس ایم ایز کے بند ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے اور افراط زر بڑھنے سے جہاں درآمدی خام مال مہنگا ہوا ہے وہیں پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے ترسیل کی لاگت بھی بڑھ گئی ہے جس سے مقامی خام مال بھی مہنگا ہورہا، مقامی سطح پر تیار کی جانے والی روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں 25سے 30فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے جس سے عام آدمی کی مشکلات میں بھی مزید اضافہ ہوا ہے، دوسری جانب پالیسی ریٹ میں 1فیصد اضافے کے بعد ایس ایم ایز کے لیے فنانشل لاگت بھی بڑھ گئی ہے، ایس ایم ایز کی پیداوار میں کیمیکلز بنیادی اجزا ہیں جو زیادہ تر درآمد کیے جاتے ہیں اور روپے کی بے قدری سے مختلف اقسام کے کیمیکلز، دھاتوں اور خام ربڑ کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

خام مال مہنگا ہونے، فنانشل لاگت بڑھنے اور ترسیل کے اخراجات میں اضافے کے بعد ایس ایم ایز کا مالیاتی ڈھانچہ ہل کر رہ گیا ہے اور بیشتر ایس ایم ایز جو بہت کم مارجن پر کام کررہی ہیں بند ہونے کا خدشہ ہے۔ ذوالفقار تھاور نے کہا کہ موجودہ معاشی بحران کی ذمے داری سابقہ حکومت پر عائد ہوتی ہے جس نے بروقت اقدامات کرنے کے بجائے روپے کی قدر کو ایک جگہ روکے رکھا، اگر وقت کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی جاتیں تو اس طرح پیداواری اور کاروباری سرگرمیوں کو دھچکہ نہیں لگتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔