- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
آلودگی سے پودے بھی خشک ہونے لگے
بون: سائنس دانوں نے تجربے کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ آلودگی کے ذرات پودوں اور درختوں میں بنیادی تبدیلی لاکر انہیں خشک کررہے ہیں اور وہ تیزی سے خشکی سالی کے شکار ہورہے ہیں۔
جرمن ماہر ڈاکٹر ہیورگن برخارٹ نے کئی برس کی محنت کے بعد کہا ہے کہ آلودگی کے ذرات سے پتوں کے مسام ضرورت سے زائد پانی خارج کرتے ہیں اور تیزی سے سوکھنے لگتے ہیں، اس طرح دھیرے دھیرے پودے اور درخت ختم ہورہے ہیں اور یہ عمل دنیا بھر میں جاری ہے اور اب بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ آلودگی اور پودوں کی تباہی کے درمیان گہرا تعلق ضرور ہوتا ہے اور اب بون یونیورسٹی کے ماہرین نے اسے سائنسی طور پر ثابت کردکھایا ہے۔ حال ہی میں افریقا میں باؤباب کے قدیم ترین درخت ختم ہوئے ہیں اور ان کی اچانک موت نے بہت سارے ماہرین کو حیرانی میں مبتلا کردیا ہے اور ڈاکٹر ہورگن نے خشک اور گرم موسم کو قرار دینے کے ساتھ آلودگی کو بھی اس کا ذمے دار قرار دیا ہے۔
پودے اور درخت اپنے پتوں پر موجود چھوٹے چھوٹے مساموں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور اس سے اپنی غذا بناتے ہیں لیکن اس عمل میں ان کے مساموں سے پانی بھی اڑتا رہتا ہے اور خشک سالی میں ایک پودا خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کرتا ہے اور یوں اس کے پانی کا ذخیرہ ختم ہونے لگتا ہے۔
اگرچہ پودے اس توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا اور یوں درخت اور پودے سوکھ کر ختم ہونے لگتے ہیں۔
پروفیسر ہیورگن نے تجربہ گاہ میں پائن اور شاہ بلوط اور دیگر درختوں کی کونپلوں کو مختلف ماحول ، ہوا، نمی اور دیگر کیفیت میں رکھا، ان میں سے صاف ماحول میں رکھے ہوئے پودے بالکل درست کام کرتے رہے لیکن جیسے ہی ان کا سامنا آلودگی سے ہوا ان کے مساموں سے نمی خارج ہونے کا سلسلہ متاثر ہوا اور وہ تیزی سے خشک ہونے لگے۔
ڈاکٹر ہیورگن کے مطابق عموماً اس کی وجہ سامنے نہیں آتی لیکن تجربہ گاہ میں محتاط مطالعے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ آلودگی پودوں اور درختوں کی دشمن ہے جو انہیں دھیرے دھیرے خشک کررہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔