انتخابی منزل دور نہیں

ایڈیٹوریل  جمعرات 19 جولائی 2018
حقیقت یہ ہے کہ دہشتگردی کے خطرات ابھی ٹلے نہیں، واقعات ہورہے ہیں۔ فوٹو:فائل

حقیقت یہ ہے کہ دہشتگردی کے خطرات ابھی ٹلے نہیں، واقعات ہورہے ہیں۔ فوٹو:فائل

انتخابی منزل کی جانب سفر جاری ہے۔ منزل دور نہیں۔ ہر چند موجودہ سیاسی صورتحال امیدواروں کے لیے تنی ہوئی رسی پر چلنے کے مترادف ہے، تاہم پولنگ کے دن قریب آگئے ہیں چنانچہ ووٹر وارم اپ جب کہ الیکشن کمیشن ، عدلیہ اور نگراں حکومت ، اس کی ضلعی انتظامیہ پر انتخابات کے شفاف انعقاد کا پریشر بدستور بڑھتا جارہا ہے، تیزی سے اقدامات اٹھائے جانے کی اطلاعات گرم ہیں۔

میڈیا کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزیراعظم ناصرالملک کی زیر صدارت بدھ کو اجلاس میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا جیل ٹرائل نوٹیفکیشن واپس لینے کی منظوری دے دی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا اور احتساب کے فیصلہ کی معطلی کے خلاف اپیلیں جولائی کے آخر تک معطل کردیں جب کہ دو دیگر ریفرنسز پر سماعت روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ ادھر ن لیگ رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ نواز شریف کو جس تیزی سے سزا سنائی گئی ویسے ہی سرعت سے اپیل سنی جائے، سیاسی مبصرین نواز شریف اور مریم نواز کی لندن سے واپسی کے مزاحمانہ فیصلہ کی حکمت اور اس میں مضمر ڈزاسٹر اور سیاسی مجبوری کے تناظر میں جائزہ پیش کررہے ہیں، جہاں تک الیکشن سے متعلق خدشات ، شکایات اور سیاسی جماعتوں کے مطالبات کا تعلق ہے ۔

اس میں بھی شدت آئی ہے، بادی النظر میں پارٹی قائدین اور ان کے نامزد امیدوار جلسوں اور کارنر میٹنگز میں سنگین الزامات کی گھن گرج کم کرکے منشور پر توجہ دے رہے ہیں، بیانات میں اتحاد کے نئے عندیے مل رہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میثاق جمہوریت میں نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ پی پی کا تجربہ اچھا نہیں رہا،ان کا کہنا تھا کہ ایک نئی آئی جے آئی بن رہی ہے۔ عمران خان جلسوں سے مسلسل خطاب کررہے ہیں ، اڈیالہ جیل کی فضائی نگرانی اور سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے،یوں انتخابی سیاق وسباق میں تمام سیاسی جماعتیں جوڑ توڑ، سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور مسلسل رابطوں کے ذریعہ الیکشن مومنٹم بنانے میں مصروف ہیں۔

خوش آیند بات یہ ہے کہ امیدواروں کے دھڑکا لگے دلوں کے لیے الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے حوالے سے اب تک کی تیاریوں اور اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا کی سربراہی میں اہم اجلاس کو بتایا گیا کہ ہائیکورٹس میں زیر سماعت مقدمات کی وجہ سے قومی و صوبائی اسمبلی کے تقریباً85 سے زائد حلقوں کے بیلٹ پیپرزکی پرنٹنگ کا عمل رکا ہوا ہے،الیکشن کمیشن نے انتخابی مہم کے دوران سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی متنازع تقریر پرکارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ویڈیو طلب کر لی ہے، واضح رہے خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقہ78کا انتخاب عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ہارون بلور، بلوچستان اسمبلی کے حلقہ35 میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی کے انتقال کے باعث روک دیا گیا۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے پنجاب اسمبلی کے حلقہ87 اور سندھ اسمبلی کے حلقہ87کا انتخاب بھی امیدواروں کی وفات کے باعث روکا گیا، الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں کو ضابطہ اخلاق اور الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر سزا دینے کا اختیاردیدیا ہے۔ ادھر وزارت اطلاعات، نشریات و ادبی ورثہ نے انتخابات 2018 کے ضابطہ اخلاق پرعملدرآمد یقینی بنانے کے لیے جامع پلان تشکیل دیدیا ۔ ضرورت اب الیکشن ضابطہ اخلاق کی پاسداری اور اس پر سختی سے عمل کرنے کی ہے۔ دریدہ دہنی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

حقیقت یہ ہے کہ دہشتگردی کے خطرات ابھی ٹلے نہیں، واقعات ہورہے ہیں، اس لیے سیکیورٹی حکام داخلی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں ، گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز اور سی ٹی ڈی نے الیکشن کے موقع پر اہم سیاسی رہنماؤں پر حملوں کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے پنجاب کے مختلف علاقوں سے 9 جب کہ کراچی سے 4 دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا، آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے پنجاب میں فیصل آباد، بہاولپور اور ڈی جی خان میں خفیہ اطلاع پر آپریشنز کیے، ڈی جی خان سے 5 دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا،کراچی میں کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ آپریشن ٹو نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران انصار الشریعہ تنظیم کے مرکزی کمانڈر کے قریبی ساتھی اور کالعدم تحریک طالبان کے 3 دہشت گردوں کو گرفتار کر کے اسلحہ دھماکا خیز مواد اور دیگر سامان برآمد کرلیا ۔

گرفتار دہشت گرد منصوبہ بندی کے تحت الیکشن کے موقع پرشہر میں تخریب کاری کی واردات کرنا چاہتے تھے جسے پولیس نے ناکام بنا دیا ۔ادھر ایک مثبت پیش رفت میں نگران حکومت نے ن لیگی رہنماؤں پر درج گیارہ مقدمات میں سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس ہدایت کے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ عالمی میڈیا نے 25 جولائی کو پاکستان میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹیں شایع کی ہے، تجزیہ نگاروں کے مطابق انتخابات کے دوران عام خاندانوں کے درمیان بھی واضح تقسیم نظر آرہی ہے، آیندہ انتخابات میں کوئی بھی جماعت کامیابی حاصل کرے، مشکلات ختم ہوتی نظر نہیں آرہیں۔ مگر یہ حرف آخر نہیں، بہر حال امید کی جانی چاہیے کہ سیاسی شراکت دار ، الیکشن کمیشن اورنگراں ارباب اختیار سیاسی و جمہوری عمل کی آزمائش سے سرخرو ہوکر نکلیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔