حکومت سازی میں آزاد ارکان پارٹیوں کی مجبوری، کے پی میں 860 پھر تیار

شاہد حمید  جمعرات 19 جولائی 2018
1997 میں 9، 2002 میں سب سے زیادہ 15، 2008 میں 10 اور 2013 کے عام انتخابات میں 13آزاد امیدواروں نے میدان مارا تھا۔ فوٹو: فائل

1997 میں 9، 2002 میں سب سے زیادہ 15، 2008 میں 10 اور 2013 کے عام انتخابات میں 13آزاد امیدواروں نے میدان مارا تھا۔ فوٹو: فائل

پشاور: 25جولائی 2018 کو منعقد ہونے والے عام انتخابات میں خیبرپختونخوا سے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مجموعی طورپر860امیدوارمیدان میں اتر رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں گزشتہ30 سال کے دوران انتخابی معرکوں میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر صرف 5 امیدوار ہی آزادحیثیت میں منتخب ہوپائے تاہم صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 7عام انتخابات میں مجموعی طورپر86امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جوحکومتوں کی تشکیل اوراہم اوقات میں بنیادی کردار ادا کرتے رہے۔

سب سے زیادہ آزاد امیدواروں نے2002 کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی جن کی تعداد15تھی جبکہ 25جولائی 2018 کو منعقد ہونے والے عام انتخابات میں صوبہ بھر سے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مجموعی طورپر860امیدوارمیدان میں اتر رہے ہیں جن میں 368 قومی اور492صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر میدان میں اتریں گے۔

1988 سے اب تک منعقد ہونے والے7عام انتخابات کے دوران خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر صرف5 امیدوار ہی آزاد حیثیت میں منتخب ہوپائے جن میں 1988 میں این اے 15مانسہرہ سے نوابزادہ صلاح الدین سعید خان، 1990 میں منتخب ہونے والے 2 ایم این ایز میں سردار محمد یوسف مانسہرہ اور عبدالمتین خان سوات،1997 کے انتخابات میں کوہستان سے اورنگزیب جبکہ 2008 میں صوابی سے عثمان ترکئی شامل ہیں جبکہ1993، 2002 اور2013 میں کوئی امیدوار آزاد حیثیت میں منتخب نہ ہو سکا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستوں پر آزاد امیدوارہر عام انتخابات میں منتخب ہوتے رہے جو اپنے متعلقہ ادوار میں حکومت سازی کے علاوہ اہم مواقعوں پر اپنا کردار ادا کرتے رہے اور کئی مواقعوں پر ان کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔