- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
انصاف اندھا ہوتا ہے لیکن اندھا دھند نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ تین ملزموں کو سات سال بعد بری کردیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ تین ملزموں کی اپیل کی سماعت کی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کا بہت اونچا لیول ہوتا ہے، لیکن اس کے ایسے فیصلوں کو کیسے اہمیت دیں، ٹرائل کورٹ نے جس جرم کی سزا دس سال تھی اس میں 14 سال قید کی سزا سنا دی، پھر ہائی کورٹ نے بھی بغیر دیکھے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر مہر لگا دی، ہائی کورٹ نے اندھا دھند انصاف کیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے انصاف اندھا ہوتا ہے لیکن اندھا دھند نہیں ہوتا، واقعے میں 12 لوگ جل کر خاکستر ہو گئے لیکن تفتیش، ٹرائل اور عدالتی فیصلوں نے سب کچھ خاکستر کردیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ استغاثہ ملزموں کیخلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا، لہذا ملزمان رحمت اللہ، مراد علی اور عبدالرحمن کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ نے ملزمان کی سزائے موت اور عمر قید سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ ملزمان پر بلوچستان کے علاقے سبی میں 2011 میں بس پر فائرنگ اور نذر آتش کرنے کا الزام تھا جس کے نتیجے میں بارہ مسافر جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔