بلوچستان حکومت نے دہشت گردی کے متاثرین کی مالی امداد میں اضافہ کردیا

ویب ڈیسک  جمعرات 19 جولائی 2018
اجلاس میں سانحہ مستونگ کے شہدا و زخمی کے لیے زرتلافی کے طور پر فنڈ کی منظوری دی گئی (فوٹو: ایکسپریس)

اجلاس میں سانحہ مستونگ کے شہدا و زخمی کے لیے زرتلافی کے طور پر فنڈ کی منظوری دی گئی (فوٹو: ایکسپریس)

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی مالی امداد کی رقم 10 سے بڑھا کر 15 لاکھ روپے کردی، نگران وزیر اعلیٰ علاؤ الدين مری کا کہنا ہے کہ مالی مدد سے لواحقین کی مشکلات کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مستونگ میں  پیش آنے والا سانحہ انتہائی دلخراش اور افسوسناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اب یہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ سانحہ کے شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کی مالی معاونت کے ساتھ ساتھ انہیں دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کریں تاکہ وہ ایک عام زندگی گزار سکیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرین کی بحالی اور امداد کے لیے فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ صوبے اور ملک کے دیگر حصوں سے مخیر حضرات متاثرین کی بحالی کے لیے اپنا حصہ ڈال سکیں جس سے متاثرین کی بھرپور امداد ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ میں شہید ہونے والے افراد کو دوبارہ نہیں لایا جاسکتا تاہم ان کے لواحقین کی دادرسی اور زخمیوں کے بہتر علاج و معالجے سے ان کی مشکلات کو کسی حد تک کم ضرورکیا جاسکتا ہے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کو حکومت کی طرف سے اعلان کردہ مالی معاونت اور زخمیوں  کے علاج و معالجے میں  کوئی کسر نہ چھوڑی جائے اور اس عمل کو جتنا ممکن ہوسکے تیز اور آسان بنایا جائے، کابینہ کے اراکین اپنا اثرو رسوخ استعمال کرکے سانحہ مستونگ کے لیے قائم بحالی فنڈ میں مخیر حضرات کی مدد سے زیادہ سے زیادہ فنڈ کے حصول کو یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے شہریوں  کے لواحقین کی امدادو بحالی کی رقم 10 لاکھ سے بڑھا کر 15 لاکھ جبکہ معمولی زخمی ہونے والے افراد کے لیے امدادی رقم ایک لاکھ سے بڑھا کر دولاکھ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کابینہ نے بلوچستان سول ایکٹ آف ٹیرر ازم (ریلیف اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ 2014) کے تحت مستونگ کے واقعہ کے شکار ہونے والے شہریوں کی بحالی کی منظوری دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔