عوام سے بے جا امیدیں

ظہیر اختر بیدری  جمعـء 20 جولائی 2018
zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

[email protected]

نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اڈیالہ جیل میں ہیں، شہزادوں شہزادیوں کی ٹھاٹ کی زندگی گزارنے والوں کو جن کا حال فرش مخمل پہ میرے پاؤں چھلے جاتے ہیں، جیسا ہو بلاشبہ جیل کی زندگی ایک سخت اور ناقابل برداشت ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے ان دونوں باپ بیٹی کو اس ابتلا کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے ان دونوں کے ساتھ معاملہ یہ ہے کہ اس کٹھن اور ناقابل تصور مشکلات سے عوام کا ایک طبقہ لاتعلق بنا ہوا ہے ۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ پانچ دس سال نہیں پورے تیس سال اس خاندان کو حکومت کا موقع ملا اگر یہ لوگ عوام سے مخلص ہوتے عوام کی کلفت بھری زندگی کو تبدیل کرنا چاہتے تو بڑی آسانی سے وہ یہ بڑا کام کرسکتے تھے اور آج ان کی مصیبت کے وقت ملک کے 21 کروڑ عوام 21 کروڑ پہاڑوں کی طرح ان کی مشکلات کی راہ میں کھڑے رہتے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نواز شریف ہی نہیں پسماندہ ملکوں کے تمام حکمران طبقات کو عوام کے مسائل عوام کے دکھ درد سے واقفیت ہی نہیں، انھیں بس ایک کام سے دلچسپی ہے اور وہ کام ہے دن رات اپنی دولت میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنا۔

اس حوالے سے حیرت انگیز المیہ یہ ہے کہ جو طبقات دن رات جس دولت میں اضافہ کرنے پر اپنی ساری صلاحیتیں صرف کرتے ہیں وہ ان کے کام نہیں آتی جب وہ دنیا چھوڑتے ہیں تو چھ گزکفن کا ٹکڑا ان کا لباس اورکل سرمایہ ہوتا ہے یہ کوئی رازکی بات نہیں کھلی حقیقت ہے لیکن پھر بھی انسان دولت کے پیچھے دیوانوں کی طرح بھاگتا ہے۔

ذہن میں فطری طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جو دولت انسان کا ساتھ نہیں دیتی، انسان اس کے پیچھے دیوانہ وارکیوں بھاگتا ہے۔ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ انسان جس سرمایہ دارانہ زندگی سے تعلق رکھتا ہے، اس نظام میں حصول دولت ہی زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہے اور اس شرمناک مقصد کے حصول کے لیے انسان کسی اخلاقیات کسی انسانی قدروں کی ذرہ برابر پرواہ نہیں کرتا۔ انھیں روندتا ہوا دولت کے کوہ ندا کی طرف بھاگا چلا جاتا ہے۔ انسان دولت تو کما لیتا ہے لیکن انسانی قدروں سے اس کا ناتا ٹوٹ جاتا ہے اور وہ ہزاروں لوگوں کے درمیان رہتا ہوا بھی اکیلا رہتا ہے۔ آج یہی حال اقتدار سے الگ ہونے والوں کا ہے سوائے چند ان لوگوں کے جنھیں اقتدار سے فائدہ حاصل ہوا ہے۔

بعض سیاسی طبقے نہ صرف نواز شریف کے مخالف ہیں بلکہ خوش ہیں کہ انھیں سزا مل رہی ہے، نواز شریف کو آج یہ احساس ستا رہا ہوگا کہ اس ملک کے غریب عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لیے انھیں اقتدار بخشا تھا کیا انھوں نے عوام کی اس امید پر پورا اترنے کی کوشش کی۔ کیا یہ دولت جیل کی صعوبتوں سے بچا رہی ہے جس کا انھیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیا وہ لوگ جو ان سے مالی فائدے اٹھاتے رہے ان کا ساتھ دے رہے ہیں؟

ہمارے سابق وزیراعظم نے اڈیالہ جیل میں گزارے جانے والے دوسرے دن ایک دلچسپ بیان میں کہا ہے کہ ’’میں آیندہ نسلوں کے لیے قربانی دے رہا ہوں جو میرے بس میں تھا وہ میں کرچکا۔‘‘ موصوف نے کہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ مجھے 10 سال کی سزا ہوئی ہے لیکن میں پاکستانی قوم کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ ظلم میں آپ کے لیے  برداشت کررہا ہوں۔ یہ قربانی میں آپ کی نسلوں کے لیے آپ کے مستقبل کے لیے اور پاکستان کے مستقبل کے لیے دے رہا ہوں۔ آئیں میرے ہاتھ میں ہاتھ دیں یہ موقع بار بار نہیں آتا۔

حکمرانوں کے ہمیشہ سارے وعدے جھوٹ اور فریب پر مبنی رہے ہیں، اگر انھیں عوام کے مستقبل سے دلچسپی ہوتی تو سب سے پہلے وہ عوام کو اس اقتدار مافیا کے پنجوں سے نکالنے کی کوشش کرتے جس نے عوام کو اپنے پنجوں میں دبا رکھا ہے اگر انھیں عوام سے دلچسپی ہوتی تو انھیں مہنگائی بے روزگاری سے بچانے کی مخلصانہ کوششیں کرتے اگر انھیں عوام سے دلچسپی ہوتی تو وہ عوام کو بے روزگاری سے بچانے کی کوشش کرتے اگر انھیں عوامی مسائل سے دلچسپی ہوتی تو وہ عوام کو علاج سے محرومی کے نتیجے میں موت کے منہ میں جانے سے بچاتے اگر انھیں اس ملک کی نئی نسلوں کے مستقبل سے دلچسپی ہوتی تو وہ نئی نسلوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی کوشش کرتے۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہے، اشرافیائی برادری کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ دولت اور جائیداد بنانے میں دلچسپی رہی ہے اور یہ بات عوام جانتے ہیں اس لیے وہ اقتدار سے الگ ہونے والوں سے لاتعلق بن جاتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے عوام سادہ لوح ہیں عیار اور مکار لوگوں کی باتوں میں آجاتے ہیں لیکن 70 سال کے دل خراش تجربے نے انھیں صحیح اور غلط اچھے اور برے اپنے اور پرائے میں تمیز کرنا سکھا دیا ہے۔ اگر ن لیگ کے رہنما عوام کے لیے کچھ کرتے انھیں ان کے سنگین مسائل سے نجات دلانے کی کوشش کرتے تو آج 21 کروڑ عوام سڑکوں پر ہوتے اس کھلی حقیقت کو جاننے اور سمجھنے کے باوجود یہ کہا جا رہا ہے کہ میں آیندہ نسلوں کے لیے قربانی دے رہا ہوں عوام میرا بھرپور انداز میں ساتھ دیں میرے قدم سے قدم ملا کے چلیں۔

کہا جا رہا ہے کہ جولائی کا الیکشن مسلم لیگ ن کے ہاتھ سے نکل رہا ہے اگرچہ ان کے رہنما اور کارکن الیکشن جیتنے کی کوششیں کررہے ہیں لیکن ان اکابرین نے اس حقیقت کو بھلادیا ہے کہ میڈیا میں شریفوں کی سزاؤں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ سزا عوام کی حمایت کی وجہ سے نہیں بلکہ کرپشن کی وجہ سے ہے ۔کیا عوام پر جو گزر رہی ہے وہ عوام بھلاکر زندہ باد کے نعرے لگائیں گے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔