انتخابی فیئر پلے کا یقین دلانے کی ضرورت

ایڈیٹوریل  ہفتہ 21 جولائی 2018
اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاسی کلچر دشنام طرازی کے نئے ریکارڈ قائم کرچکا ہے۔ فوٹو:فائل

اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاسی کلچر دشنام طرازی کے نئے ریکارڈ قائم کرچکا ہے۔ فوٹو:فائل

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج الیکشن کمیشن کے طے شدہ ضابطہ اخلاق میں دیے گئے مینڈیٹ کے تحت معاونت فراہم کریگی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دیگر سیکیورٹی اداروں سے ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتے ہوئے پاکستان کے لوگوں کو ان کے جمہوری حق کا آزادانہ استعمال کرنے کے لیے محفوظ ماحول کی فراہمی یقینی بنانے کے سلسلے میں تمام کوششیں کی جائیں، عوام کا آزادی کے ساتھ ووٹ ڈالنے کا جمہوری حق ممکن بنایا جائے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو آرمی الیکشن سپورٹ سینٹر کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے آرمی الیکشن سپورٹ سینٹر راولپنڈی کا دورہ کیا، جہاں پر انھیں صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن 2018 کے الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف کا بیان انتخابات کی شفافیت اور پولنگ کے دن فوج کی تعیناتی سے پیدا شدہ تحفظات اور قیاس آرائیوں کا بروقت ازالہ کرنے کے لیے صائب یقین دہانی ہے، بلاشبہ یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے جس میں ملکی انتخابات کے انعقاد اور ان کے نتائج کے اعلان سے قبل خدشات کا طوفان سر اٹھائے ہوئے ہے، افواہوں کا ایک بازار گرم ہے، بے یقینی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اور الیکشن کے منصفانہ انعقاد کے حوالہ سے خاصی تشویش ناک گرد اڑائی جارہی ہے جب کہ سیکیورٹی اور تھریٹ الرٹ کے سیاق وسباق میں بھی خبریں اور سروے اعصاب شکن ثابت ہورہے ہیں، جن کا فوری سدباب ہونا چاہیے۔

چونکہ آفتاب انتخاب نصف النہار پر پہنچ چکا ہے، سیاسی مہم بھی پیداشدہ منظرنامہ سے شدید متاثر ہے، ووٹرز کی توجہ منتشر ہونے کا اندیشہ ہے، سیاسی خلفشار مزید بڑھ سکتا ہے، چنانچہ متضاد، غیر مصدقہ، سنی سنائی اطلاعات اور سوشل میڈیا پر موجود اطلاعات و معلومات کے بطن سے پیدا ہونے والی ڈس انفارمیشن مہلک ثابت ہوسکتی ہے، ارباب اختیار ادراک کریں کہ اہل سیاست و حکومت انفارمیشن ایکسپلوژن کے عہد میں جی رہے ہیں، سچ کو خرافات سے الگ کرنے اور چہ میگوئیوں کا راستہ روکنے کے لیے ادارہ جاتی اقدامات جلدی سے ہونے چاہییں، عوام اور ووٹرز کو یقین آجائے کہ الیکشن کی شفافیت اور بروقت انعقاد سے متعلق بے یقینی عارضی ہے۔

یہ تاثر اور الزام بھی دفن ہونا شرط ہے کہ کسی ایک منظور نظر سیاسی جماعت اور اس کے لیڈر کے لیے سارا سسٹم اور انتخابی عمل داؤ پر لگنے کا خطرہ ہے، عدم شفافیت پر عمومی اتفاق رائے کی بنیاد پر ملکی وغیر ملکی اضطراب کا کوئی صائب حل نکلنا لازم ہے، الیکشن کمیشن ٹھوس عملی اقدامات کی سمت قدم اٹھائے، بے یقینی ختم ہونی چاہیے، ایکشن لیجیے، وقت بہت کم رہ گیا ہے، انتخابی شفافیت اور غیر جانبداری پر لگنے والے ہمہ جہتی الزامات کا شور بلاتاخیر تھمے تاکہ الیکشن کے انعقاد سے قبل صورتحال سے نمٹا جائے، سیاستدانوں اور امیدواروں کو اعتماد میں لیا جائے، لہٰذا موثر انتظامی اور فوری عملی اقدامات سے بدگمانی کا پھیلا ہوا تاثرکنٹرول نہ کیا گیا تو غیرملکی طاقتیں معاملات کو کسی بھی حد تک لے جا سکتی ہیں، ان طاقتوں کے حوالہ سے ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ امریکا، روس اور برطانیہ پاکستان اور بھارت کے انتخابی نتائج کو ہیک کرسکتے ہیں۔

ملکی وغیر ملکی میڈیا سمیت الیکشن میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتیں ماسوائے پی ٹی آئی اس الزام کو بینر کے طور پر بلند کیے ہوئی ہیں کہ پاکستان میں آئندہ ہونے والے انتخابات مشکوک اور غیر شفاف ہونگے، سیکیورٹی محاذ پر بھی تھریٹ الرٹ کی باتیں ہیں، نیکٹا حکام کے نزدیک پوری سیاسی قیادت ہٹ لسٹ پر ہے، دہشتگرد انہیں نشانہ بناسکتے ہیں۔

ادھر آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس کی طرف سے کوئی تھریٹ الرٹ جاری نہیں ہوا، ایسے تھریٹ الرٹ جعلی ہیں۔ ادھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں نیکٹا نے انکشاف کیا ہے کہ 65 افراد پر حملوں کی رپورٹ ہے اور ان میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو خطرہ ہے، جب کہ آئی جی بلوچستان نے کہا ہے کہ مستونگ میں خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد کی شناخت کرلی گئی اور یہ کارروائی داعش نے کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ مخصوص طاقتیں کٹھ پتلی حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، عمران خان کٹھ پتلی اتحاد کی غلط فہمیوں میں ہیں۔ امیر جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل کے امیدوار این اے 7 سے سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم ملک کی کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں، ہم ان عالمی طاقتوں کے خلاف ہیں جو مورچہ کے پیچھے بیٹھ کر اپنے عزائم پورے کرنے کے لیے ملکی انتخابات میں کردار ادا کررہی ہیں۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل غیر جانبدار ہے، ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، دریں اثنا الیکشن میں ’’سہولت کار‘‘ کے منفی تاثر کو مٹانے کے لیے پوری انتظامی مشینری حرکت میں آئی ہے۔ جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا ایک خصوصی اجلاس پارلیمنٹ بلڈنگ کے کمیٹی روم میں سینیٹر رحمن ملک کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں شریک نمائندہ جی ایچ کیو میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ آرمڈ فورسز ہمیشہ سول اداروں کو اپنی سپورٹ دیتی رہی ہیں، ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عمل کر رہے ہیں۔

نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے کہا ہے کہ نگران حکومت غیر جانبدارانہ اور شفاف الیکشن کرانے کے لیے پرعزم ہے، نگران وزیراعظم ناصرالملک سے گورنرہاؤس میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری کی قیادت میں صوبائی وزراء نے ملاقات کی، نگران وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ نگران پنجاب حکومت کی پوری توجہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات پر مرکوز ہے۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات و ادبی ورثہ بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ شفاف الیکشن نگران حکومت کی اولین ترجیح ہے، انتخابی مہم کے دوران دریدہ دہنی کا الیکشن کمیشن نے سختی سے نوٹس لیا ہے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں انتخابی مہم میں نازیبا الفاظ استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی گئی، ممبر الیکشن کمیشن عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے سردار ایاز صادق، مولانا فضل الرحمن اور پرویز خٹک کو بھی نوٹس جاری کر تے ہوئے آج طلب کرلیا ہے۔ جسٹس (ر) عبدالغفار سومرو کے استفسار پر بابر اعوان نے اعتراف کیا کہ جو بات کہی مناسب نہیں تھی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاسی کلچر دشنام طرازی کے نئے ریکارڈ قائم کرچکا ہے، وہ لوگ جو پارلیمان کی شان اور آن ہوا کرتے تھے، جو نئی نسل کے لیے رول ماڈل کا درجہ رکھتے ہیں، انھوں نے عجیب ناشائستہ گفتگو اور شعلہ نوائی ایجاد کی ہے، جس پر اہل سیاست سمیت عام شہری بھی صدمہ سے دوچار ہیں، سیاست میں اس ابتذال کا سدباب ہونا چاہیے۔

سیاسی جماعتیں نئے میثاق جمہوریت کی دعویدار ہیں، تاہم نیت صاف ہو تو کسی کو مثبت میثاق پر اتفاق سے تعرض نہیں ہوگا۔ آج جس چیز کے سدباب کی ضرورت ہے وہ الیکشن کے انعقاد سے متعلق افواہوں، قیاس آرائیوں اور تحفظات و مطالبات کا برمودا ٹرائنگل ہے۔ یہ خوش آئند امر ہے کہ یورپی یونین آبزرور مشن نے انتخابی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، اسی طرح دنیا کو بھی یقین دلائیں کہ 25 جولائی کو مکمل فیئر پلے ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔