- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
دنیا میں سب سے قدیم سانپ کے بچے کا فاسل دریافت
ینگون: میانمار میں ماہرین کو سانپ کے ایک بچے کا کروڑوں سال قدیم فاسل ملا ہے جسے ماہرین نے کسی بھی سنپولیے کا سب سے قدیم فاسل قرار دیا ہے اس فاسل سے سانپوں کی ساخت اور ارتقا کو سمجھنے میں بہت مدد مل سکے گی۔
نو کروڑ نوے لاکھ سال قدیم سنپولیے کا کمزور سا ڈھانچہ ایک عنبر (ایمبر) میں پھنسا ہوا ہے۔ عنبر درختوں سے خارج ہونے والی رال یا گوند کو کہتے ہیں اور ان میں قدیم کیڑے مکوڑے اور پھول پتے وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ عنبر کے مطالعے سے جان داروں کے ارتقا کو سمجھنے میں بہت مدد ملتی ہے۔
ماہرین نے اسے سانپ کی ایک نئی قسم بھی قرار دیا ہے جسے ’ زیایوفس میانمارینسس‘ کا نام دیا ہے اور یہ سانپ درندہ ڈائنوسار ’ٹی ریکس‘ سے بھی پہلے زمین پر رینگا کرتا تھا۔ اس سے پتا چلا ہے کہ سانپوں کی اقسام اور موجودگی ہماری توقعات سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ ماہرین نے اسے ایک اہم دریافت کہا ہے جس سے سانپوں پر تحقیق آگے بڑھے گی۔
یونیورسٹی آف البرٹا کے ماہر پروفیسر مائیکل کیلڈ ویل نے بتایا کہ ان کی دریافت ارجنٹینا، افریقا، بھارت اور آسٹریلیا کے سانپوں سے مشابہہ ہے۔ انکشاف ہوا کہ پانی میں تیرتے تیرتے سانپ جنگلات کے ماحول میں چلے گئے تھے اور وہاں آبادی بڑھائی۔ اس سے سانپوں کی ہڈیوں کے مہروں میں تبدیلی کو بھی سمجھنے کا موقع ملے گا۔
علاوہ ازیں خود عنبر کو پڑھ کر ماہرین کروڑوں سال قبل موجود درختوں اور پودوں کا احوال معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری جانب یہ کسی بارانی جنگل میں رہنے والے قدیم ترین سانپ کی پہلی دریافت بھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔