دنیا میں سب سے قدیم سانپ کے بچے کا فاسل دریافت

ویب ڈیسک  اتوار 22 جولائی 2018
’زیایوفس میانمارینسس‘ نسل کے سنپولیے کی ایک جھلک میانمار کے عنبر میں موجود ہے (فوٹو: بشکریہ اے اے اے ایس سائنس)

’زیایوفس میانمارینسس‘ نسل کے سنپولیے کی ایک جھلک میانمار کے عنبر میں موجود ہے (فوٹو: بشکریہ اے اے اے ایس سائنس)

ینگون: میانمار میں ماہرین کو سانپ کے ایک بچے کا کروڑوں سال قدیم فاسل ملا ہے جسے ماہرین نے کسی بھی سنپولیے کا سب سے قدیم فاسل قرار دیا ہے اس فاسل سے سانپوں کی ساخت اور ارتقا کو سمجھنے میں بہت مدد مل سکے گی۔

نو کروڑ نوے لاکھ سال قدیم سنپولیے کا کمزور سا ڈھانچہ ایک عنبر (ایمبر) میں پھنسا ہوا ہے۔ عنبر درختوں سے خارج ہونے والی رال یا گوند کو کہتے ہیں اور ان میں قدیم کیڑے مکوڑے اور پھول پتے وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ عنبر کے مطالعے سے جان داروں کے ارتقا کو سمجھنے میں بہت مدد ملتی ہے۔

ماہرین نے اسے سانپ کی ایک نئی قسم بھی قرار دیا ہے جسے ’ زیایوفس میانمارینسس‘ کا نام دیا ہے اور یہ سانپ درندہ ڈائنوسار ’ٹی ریکس‘ سے بھی پہلے زمین پر رینگا کرتا تھا۔ اس سے پتا چلا ہے کہ سانپوں کی اقسام اور موجودگی ہماری توقعات سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ ماہرین نے اسے ایک اہم دریافت کہا ہے جس سے سانپوں پر تحقیق آگے بڑھے گی۔

یونیورسٹی آف البرٹا کے ماہر پروفیسر مائیکل کیلڈ ویل نے بتایا کہ ان کی دریافت ارجنٹینا، افریقا، بھارت اور آسٹریلیا کے سانپوں سے مشابہہ ہے۔ انکشاف ہوا کہ پانی میں تیرتے تیرتے سانپ جنگلات کے ماحول میں چلے گئے تھے اور وہاں آبادی بڑھائی۔ اس سے سانپوں کی ہڈیوں کے مہروں میں تبدیلی کو بھی سمجھنے کا موقع ملے گا۔

علاوہ ازیں خود عنبر کو پڑھ کر ماہرین کروڑوں سال قبل موجود درختوں اور پودوں کا احوال معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری جانب یہ کسی بارانی جنگل میں رہنے والے قدیم ترین سانپ کی پہلی دریافت بھی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔