- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
پروٹیز کرکٹ کو بھی داغدار کرنے میں بھارت ملوث
جوہانسبرگ: پروٹیزکرکٹ کو بھی داغدار کرنے میں بھارت ملوث نکلا، غلام بودی فکسنگ کیس میں 2 بھارتی سہولت کاروں کے نام سامنے آگئے۔
سابق جنوبی افریقہ کرکٹر غلام بودی کیخلاف کرپشن کیس پر پریٹوریا کی کمرشل کرائمز کورٹ میں کارروائی کا آغاز ہوچکا، وہاں پر جمع کرائے گئے کاغذات میں 2بھارتی باشندوں منیش جین اور عمران مسکان شنجی کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ اگرچہ اسٹیٹ نے بودی کی درخواست ضمانت پر مخالفت نہیں کی، البتہ نہ صرف ان کا پاسپورٹ تحویل میں لے لیا گیا بلکہ انھیں ان پلیئرز سے رابطہ کرنے سے بھی روک دیا گیا جنھیں جنوبی افریقی ٹوئنٹی 20 ایونٹ میں فکسنگ پر اکسایا تھا۔
کرکٹ بورڈ کی جانب سے جنوری 2016 میں بودی کو 20 برس کیلیے معطل کردیا گیا تھا۔ پراسیکیوشن کی جانب سے بتایا گیا کہ جین اور شمجی کا کردار سہولت کاروں کا تھا، انھوں نے پہلے بودی سے رابطہ کیا اور پھر انھیں بھارت کی غیرقانونی سٹہ مافیا سے ملوایا۔
بودی نے جنوبی افریقی سیزن شروع ہونے سے 2 ماہ قبل اگست 2015 میں بھارت کا دورہ کیا، وہاں پر ان کی جین، شمجی اور سنڈیکیٹ کے ممبران سے ملاقات ہوئی۔ انھیں بتایا گیا کہ جو پلیئرز اسپاٹ فکسنگ میں حصہ لیں گے انھیں ایک میچ کے 44 ہزار سے 52 ہزار ڈالرملیں گے، اس کیساتھ تحفے میں قیمتی گھڑیاں بھی دی جائینگی، بودی کو پلیئرز کو کرپٹ بنانے کے عوض ایک میچ کے 11 ہزار ڈالر دینے کا وعدہ کیا گیا۔
وہاں سے واپسی پر بودی نے ڈومیسٹک ٹیم لائنز کے کھلاڑیوں کو شکار کرنے کی کوشش کی جہاں پر 2014-15 کے سیزن میں اپنی آخری فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کے سبب ان کے دوست موجود تھے، 6 میں سے 5 پلیئرز بودی کے بہکاوے میں آئے۔
عدالت میں پیش کیے گئے کاغذات کے مطابق اگرچہ اس ایونٹ کا کوئی بھی میچ فکسڈ نہیں تھا تاہم ایسا کرنے کی کوشش ہوئی تھی۔ اس کیس کی سماعت اگلے ماہ ہوگی جس میں بودی بھی دوبارہ پیش ہونگے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔