این اے 252، شہری و دیہی علاقوں پر مشتمل، فراہمی و نکاسی آب بنیادی مسائل

سید اشرف علی  پير 23 جولائی 2018
اسٹریٹ کرائمز اور قبضہ مافیا کی سرگرمیاں جاری، ووٹرز کی تعداد219.042 ہے۔ فوٹو: فائل

اسٹریٹ کرائمز اور قبضہ مافیا کی سرگرمیاں جاری، ووٹرز کی تعداد219.042 ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: قومی اسمبلی کی نشست این اے 252 شہری و دیہی علاقوں پر مشتمل ہے یہاں کے بنیادی مسائل میں پانی کی قلت، لوڈ شیڈنگ سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ ، تباہ حال سیوریج نظام ،نجی و سرکاری زمینوں پر غیرقانونی قبضے، تجاوزات ، اسٹریٹ کرائمز اور طبی سہولیات کا فقدان شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کی نشست کی حدود میں منگھو پیر مزار واقع ہے جن کے نام پر اس علاقہ کا نام رکھا گیا ہے ہرسال ہزاروں کی تعداد میں زائرین یہاں چادریں چڑھانے اور فاتحہ خوانی کیلیے آتے ہیں اور یہاں تالابوں میں موجود مگر مچھوں کو بھی دیکھنے والوں کا رش رہتا ہے، این اے 252 میں میں سب ڈویژن منگھوپیر مکمل طور پر اور سب ڈویژن مومن آباد کے کچھ علاقے آرہے ہیں اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں پی ایس121اور پی ایس122 اس حلقے میں آرہی ہیں۔

قومی اسمبلی کی اس نشست میں دیہی اور شہری علاقے شامل ہیں ان میں منگھوپیر ، سلطان آباد، عمرگوٹھ، حلقانی گوٹھ، خیر آباد، حاجی ملک گوٹھ، سرجانی ٹائون، سرجانی کے ڈی اے، سرجانی یوسف گوٹھ، خدا کی بستی، کوہسار ٹائون، تیسر ٹائون، بجار بھٹی، گلشن معمار، عبداللہ گوٹھ، گلشن ضیا لیاقت،گلشن ضیا غازی آباد، آرکانی کالونی، گلشن بہار، سیکٹر 16 اورنگی ٹائون یوسی6، الخصراسوسائٹی، گلشن احباب اور دیگر علاقے شامل ہیں قومی اسمبلی کی اس نشست میں سرجانی ٹائون، تیسر ٹائون، خدا کی بستی، گلشن معمار اوردیگر علاقوں میں اردو اسپیکنگ کی اکثریت رہائش پذیر ہے جبکہ منگھوپیر ، سلطان آباد و دیگر علاقوں میں پختون برادری قیام پذیر ہے۔

دیہی علاقوں میں بلوچ اور سندھی اکثریت میں ہیں جبکہ پنجابی اور سرائیکی اور دیگر قومیتوں کے افراد مختلف علاقوں میں مل جل کر رہتے ہیں یہاں اکثریت غریب طبقے کی ہے جبکہ مڈل کلاس بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں این اے 252 کے شہری علاقوں میں بنیادی مسئلہ پانی کا بحران ہے، سرجانی، تیسر ٹائون، خدا کی بستی، گلشن معمار اور دیگر علاقوں میں کئی ماہ سے پانی کی فراہمی معطل ہے اور شہریوں کو مہنگے داموں پانی کے ٹینکرز خریدنے پڑتے ہیں کئی علاقوں میں زیر زمین پانی استعمال کیا جاتا ہے جو ناقص سیوریج نظام کی وجہ سے آلودہ ہوچکا ہے اور شہریوں کی صحت کے لیے مضر ہے ان علاقوں کے رہائشیوں کو اسٹریٹ کرائمز اور لینڈ مافیا کی مجرمانہ سرگرمیوں کا بھی سامنا ہے پولیس کی سرپرستی میں یہاں جرائم کی شرح دیگر علاقوں سے زیادہ ہے اور تمام علاقوں میں چوریاں اور ڈکیتیاں عام ہیں۔

لینڈ مافیا نے یہاں گلشن معمار ، تیسر ٹائون اور سرجانی ٹائون میں نجی و سرکاری زمینوں پرقبضہ کرکے بلند عمارتیں تعمیرکردی ہیں رفاہی پلاٹوں پر قبضہ ہونے سے یہاں پارک اورکھیل کے میدانوں کی بھی کمی ہے، قومی اسمبلی کی نشست میںشامل دیہی علاقوں دیہہ منگھوپیر، مکرانی پاڑہ، حاجی اللہ بخش گوٹھ، حاجی محمود گوٹھ، پختون آباد، گلزار آباد، سلطان آباد، دیہہ مائی گاڑھی، دیہہ ہلکانی، دیہہ بند مراد اور دیگر دیہات شامل ہیں جن کا بنیادی مسئلہ پانی کی قلت، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور علاج معالجے کا فقدان ہے ان دیہاتوں میں کئی سرکاری اسکول ہیں تاہم طبی سہولیات کا شدید فقدان ہے، صرف چند ڈسپنسریاں ہیں اور کوئی سرکاری اسپتال موجود نہیں جس کی وجہ سے عوام کو طبی سہولتوں کے لیے دور دراز علاقوں میں جانا پڑتا ہے۔

موجودہ این اے 252 میں سابقہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 243 کے علاقے شامل ہیں اور سابقہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 96 اور پی ایس97شامل ہے این اے 243 میں ایم کیوایم کے عبدالوسیم،پی ایس96 اور پی ایس97 سے بالترتیب ایم کیوایم کے مظاہیر امیر خان اور شیخ عبداللہ کامیاب ہوئے آئندہ عام انتخابات کے موقع پر ایم کیوایم کے عبدالقادر خانزادہ، پی ایس پی کے افتخار اکبر رندھاوا، پیپلزپارٹی کے عبدالخالق مرزا ، ایم ایم اے کے عبد المجید، تحریک انصاف کے آفتاب جہانگیر، تحریک لبیک کے محمد فرقان سمیت دیگر 16 امیدواروں میں انتخابی مقابلہ ہے این اے 252 کی آبادی 758.107 ہے، کل ووٹرز 219.042 ہیں جن میں مرد ووٹرز133.060اور خواتین ووٹرز 85.982 ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔