نیب قانون میں خامیاں موجود ہیں، دور کرنا ہونگی، علی ظفر

خبر ایجنسی  پير 23 جولائی 2018
ریاست مخالف عناصر الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں اس لیے فوج سے معاونت طلب کی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ریاست مخالف عناصر الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں اس لیے فوج سے معاونت طلب کی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: نگراں وفاقی وزیر اطلاعات سید علی ظفر نے کہا ہے کہ  نیب کے قانون میں خامیاں موجود ہیں جن کو دور کر کے اس کو مضبوط اور بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ 

ہیومن رائٹس سوسائٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید علی ظفر نے کہا کہ سی پیک آنے والی حکومت کے لیے بہت بڑا سنہری موقع ہے اس سے بھرپور استفادہ کر کے پاکستان کو چیلنجز سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیاجا سکتا ہے۔ نیب کے قانون میں خامیاں موجود ہیں جن کو دور کر کے اس کو مضبوط اور بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ آج (پیر کو) انتخابی مہم ختم ہو جائے گی جس کے بعد ووٹرکا فیصلہ ہوگا کہ وہ اپنے حقیقی نمائندوں کا انتخاب کریں۔

نگران وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمارے فرائض میں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ہے نہ کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو سپورٹ کرنا، ہم نے بھرپور کوشش کی ہے کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ اپنا کردار نیوٹرل رکھیں تا کہ کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے۔ موجودہ الیکشن کمیشن پوری دنیا میں سب سے مضبوط اور طاقتور ہے۔

سید علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس لیے فوج سے معاونت طلب کی کہ بہت سے ریاست مخالف عناصر ہیں جو پاکستان میں عام انتخابات میں تاخیر چاہتے ہیں۔ ہزاروں پولنگ اسٹیشنز اور ووٹرز کی اتنی بڑی تعداد کو کنٹرول کرنا اور امیدواروں کی سیکیورٹی کے معاملات بہت بڑا مسئلہ تھا۔ جس کو افواج پاکستان کی مدد کے بغیر پایہ تکمیل تک پہنچانا مشکل مرحلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ 25جولائی کو ملک میں عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنا کر نگراں حکومت اپنی ذمے داری پوری کرے گی، گائیڈ لائن کی حد تک نئی حکومت کے لیے کچھ ایسی چیزیں چھوڑ کر جائیں گے جس پرعمل کرنا حکومت کے اختیار میں ہو، نگراں حکومت نے پیمرا کو آئین و قانون کے مطابق آزاد کر دیا،میڈیا کو اگر پیمرا سے کوئی بھی شکایت ہے تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔