- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
کرکٹ کو جدت طرازی کا نیا تڑکا لگانے کی تجویز
لندن: کرکٹ کو جدت طرازی کا نیا تڑکا لگانے کی تجویز سامنے آگئی۔
انگلینڈ نے 2020 سے ایک نیا مینز اور ویمنز ایونٹ شروع کرنے کا اعلان کررکھاہے، جس کو دی 100 کا نام دیا گیا،اس میں ہر ٹیم 100 بالز کھیلے گی۔ پہلے آخری اوور 10 گیندوں کا کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی پھر اس کو 5، 5 بالز کے 20 اوورز میں تقسیم کرنے کا منصوبہ سامنے لایا گیا۔
اب ایونٹ کیلیے ایک اور جدت طرازی کا انکشاف ہواکہ فی سائیڈ 12 پلیئرز پر مشتمل ہوسکتی ہے تاہم بیٹنگ اور فیلڈنگ کی اجازت صرف 11 پلیئرز کو ہی ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک پلیئر کو خالصتاً اس کی مہارت کی بنیاد پر میدان میں اتارا جاسکے گا۔ ایسا ہی کچھ بیس بال میں ہوتا ہے جس میں ایک ماہر ہٹر کو بعد میں اسپیشلسٹ بولر یا پھر فیلڈر سے بدل دیا جاتا ہے۔
12 اے سائیڈ فارمیٹ کے تحت کوئی ٹیم ایسا اسپیشلسٹ بیٹسمین میدان میں اتار سکے گی جس کی فیلڈنگ اچھی نہیں، جوابی اننگز میں وہ اس بیٹسمین کو باہر بٹھاکر اس کی جگہ ماہر بولر یا فیلڈر کو کھلاسکے گی۔ اس سے یہ فائدہ بھی ہوگا کہ ماہر ہارڈ ہٹر دوسری چیزوںکی پریکٹس سے بچتے ہوئے صرف اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوز کرپائیں گے۔
یاد رہے کہ اسی قسم کا تجربہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے 2005 اور 2006 کے دوران 10 ماہ تک کیا گیا جس میں ایک ’سپرسب‘ ہوتا تھا، اسے بیٹنگ یا پھر بولنگ کیلیے میدان میں اتارا جاتا تھا مگر یہ تجربہ بُری طرح ناکام رہا تھا۔
دوسری جانب انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے واضح کیا گیاکہ دی 100 ایونٹ کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے مگر کسی چیز کو حتمی شکل نہیں دی گئی،اس حوالے سے ماہرین کا ایک خصوصی پینل کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔