این اے 255، لیاقت آباد اور ناظم آباد سب ڈویژن کے علاقوں پر مشتمل

دوحلقے کی آبادی 3 لاکھ 82 ہزار،ووٹرز کی تعداد 2لاکھ37 ہزار ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

دوحلقے کی آبادی 3 لاکھ 82 ہزار،ووٹرز کی تعداد 2لاکھ37 ہزار ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

 کراچی: این اے 255 لیاقت آباد اور ناظم آباد سب ڈویژن کے علاقوں پر مشتمل ہے ان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ دونوں علاقے سابق وزرائے اعظم کے نام پر رکھے تھے جن میں لیاقت آباد پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان جبکہ ناظم آباد سابق وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔

لیاقت آباد کو پہلے لالو کھیت کہا جاتا ہے مگر بعد میں اس کا نام تبدیل کر دیا گیا ایک وقت تھا جب لیاقت آباد نہ صرف سیاسی تحریکوں بلکہ مختلف ہنگاموں کا بھی مرکز ہوا کرتا تھا، مشہور قوال امجد صابری کوبھی اسی علاقے میں شہید کیاگیاتھا، ان کے والد حاجی غلام فرید صابری اور چچا مقبول صابری کی قوالیاں اسی علاقے سے مشہور ہوئی تھیں۔

نوے کی دہائی میں بھی یہاں فائرنگ، بوری بند لاشیں، ہنگامے پتھراؤ، جلاؤ گھیراؤ عام تھا مگر بدلتے وقت نے یہاں کی صورتحال بھی تبدیل کردی اور کئی سال سے یہاں امن اور سکون کی فضا قائم ہے۔

ستر کی دہائی میں اسی لیاقت آباد میں پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے ایک عوامی جلسے میں روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاکر اپنے مخصوص جوش خطابت سے عوام کا لہو گرما دیا تھا اور پھر 44 سال بعد اسی حلقے میں ان کے نواسے بلاول بھٹو نے بھی گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے ایک جلسے سے خطاب کرکے اپنے نانا کی یاد دلادی تھی۔

لیاقت آباد میں ہی ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان کی رہائش گاہ بھی ہے ،معروف مزاحیہ اداکار عمر شریف اور اولمپیئن حنیف خان کا تعلق بھی لیاقت آباد سے ہی ہے، لیاقت آباد کے کبوتر باز بھی شہر میں شہرت رکھتے ہیںِ اس حلقے میں لیاقت آباد، موسی کالونی، گولیمار، رضویہ کالونی اور دیگر علاقے انتہائی گنجان آبادی والے ہیں اس کے برعکس ناظم آباد خاصی منصوبہ بندی سے تعمیر کیا گیا ہے۔

شہر کے 3بڑے اسپتالوں میں عباسی شہید اسپتال بھی شامل ہیں جو اس حلقے میں ستر کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا اور ضلع وسطی کے علاوہ ضلع غربی کی بہت بڑی آبادی کا انحصار بھی اسی عباسی شہید اسپتال پر ہے۔

اس حلقے کی مجموعی آبادی 7 لاکھ 55 ہزار 412 جبکہ ووٹرز کی کل تعداد 4 لاکھ 60 ہزار 110 ہے،این اے 255 ایم کیو ایم کے مضبوط ترین حلقوں میں شامل ہے جہاں ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول خود امیدار ہیں۔ ان کے مقابلے کے لیے پی ایس پی نے عطاء المصطفی جمیل راٹھور کو میدان میں اتارا ہے جبکہ اس حلقے سے محمد مستقیم قریشی ایم ایم اے، محمود باقی مولوی پی ٹی آئی، ظفر احمد صدیقی پیپلز پارٹی، محمد ادیب تحریک لبیک، فیضان احمد مہاجر قومی موومنٹ، ناصر الدین محمود نون لیگ، ارسلان خان اے این پی، محمد جمیل احمد خان اے پی ایم ایل اور محمد زاہد اعوان پاک مسلم الائنس کے امیدوار ہیں جبکہ سردار عبدالصمد، محمد جاوید حنیف خان (سابق کمشنر کراچی اور ایم کیو ایم کے کورنگ امیدوار)، محمد مسعود الدین ایوبی اور ایم کیو ایم کے ٹکٹ سے محروم محمد کامران ٹیسوری آزاد امیدوار ہیں۔

اس حلقے میں آنے والے سندھ اسمبلی کی ایک نشست پی ایس 127 کی نشست کے لیے پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال، ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل، پی ٹی آئی کے شیخ محبوب جیلانی، ایم ایم اے کے محمد صدیقی راٹھور، پیپلز پارٹی کے صدام عبدالصمد، نون لیگ کی شاہین، اے این پی کے عبدالرزاق، مہاجر قومی موومنٹ کے فیضان خان، پاسبان کے آصف احمد، اے پی ایم ایل کی کوثر شاہین، تحریک لبیک کے محمد عدیل اور پاک مسلم الائنس کے محمد یونس میں مقابلہ ہوگا،صوبائی اسمبلی کی اس نشست پر ایم ایم اے کے امیدوار محمد صدیق راٹھور کے بیٹے جمیل راٹھور این اے 255 پر پی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

حلقے کل آبادی 3 لاکھ 72 ہزار 418 جبکہ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 23 ہزار 48 ہے،پی ایس 128 پر ایم کیو ایم نے محمد محمد عباس جعفری، پی ایس پی نے محمد طحہ خان، پی ٹی آئی نے نصرت انوار، ایم ایم اے نے وجہہ حسن، پیپلز پارٹی نے محمد عارف حسین قریشی، نون لیگ نے محسن جاوید ڈار، تحریک لبیک نے زوہیب ایوبی، اللہ اکبر تحریک نے احسن حبیب، مہاجر قومی مومنٹ نے خضر علی، اے پی ایم ایل نے سید سلیمان علی احمد، پیپلز موومنٹ نے علی منصور، اے این پی نے فضل قیوم اور جی ڈی اے نے محمد حفیظ خان کو میدان میں اتارا ہے،ارشاد علی، محمد انیس، محمد ایوب جاوید، محمد زاہد،ندیم احمد زبیری اور وقار علی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں،اس حلقے کی مجموعی آبادی 3 لاکھ 82 ہزار 994 اور ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 37 ہزار 62 ہے۔

کراچی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا تفصیلی جائزہ

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔