عام انتخابات؛ شوبز فنکاروں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا

قیصر افتخار  جمعرات 26 جولائی 2018
فنکاروں نے لائن میں لگ کرباری پرووٹ کاسٹ کیا،وہی سیاسی جماعت جیتے گی جس پرعوام کواعتماد ہوگا، فنکار۔ فوٹو: فائل

فنکاروں نے لائن میں لگ کرباری پرووٹ کاسٹ کیا،وہی سیاسی جماعت جیتے گی جس پرعوام کواعتماد ہوگا، فنکار۔ فوٹو: فائل

 لاہور: پاکستان میں ہونے والے سال 2018ء کے عام انتخابات میں شوبز کے مختلف شعبوں سے وابستہ معروف فنکاروں نے بھی بڑھ چڑھ کرحصہ لیا، نہ صرف اپنی پسندیدہ سیاسی جماعتوں کی سپورٹ کی بلکہ گزشتہ روزووٹ کاسٹ کرنے کیلیے بھی نکلے۔

عام انتخابات میں بڑھ چڑھ کا حصہ لینے والے فنکاروں میں شاہدہ منی، علی ظفر،صاحبہ، ریمبو، جواد احمد، ابرارالحق،  کاشف محمود ، نعمان جاوید،  نیلم منیر، کنول نعمان، سلیم جاوید، حمیراارشد، احمد بٹ، میگھا، معمررانا،  حمزہ علی عباسی، کامران جیلانی، یاسرشاہ، ارون ظفر، ریچل گل، جویریہ عباسی، شیبابٹ اور توقیر ناصرسمیت دیگرنے لاہور، کراچی، اسلام آباد، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، حیدرآباد، کوئٹہ، پشاور اورمختلف شہروں میں اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال کیا۔

اس موقع پرجہاں فنکاروں کی آمد پر ووٹرزنے انھیں گھیرلیا، وہیں ان کے ساتھ سیلفیاں بنوائیں  اور آٹوگراف بھی لیتے رہے۔ اس موقع پر’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے فنکاربرادری کا کہنا تھا کہ اکثرفنکاروں کے حوالے سے یہ تاثردیا جاتا تھا کہ ہماری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگ بہت سست ہوتے ہیں اورووٹ کاسٹ کرنے کے بجائے سوتے رہتے ہیں۔ لیکن اس بار فنکاربرادری نے بھرپوراندازسے ووٹ کاسٹ کیے۔ ہرکسی نے اپنی سمجھ اوبوجھ کے مطابق پسندیدہ نمائندوں اورسیاسی جماعتوں کو ووٹ دیا۔

پولنگ بوتھ پررش کے باوجود فنکار برادری نے قوانین کی پاسداری کی اورلائن میں لگنے  کے بعد اپنی باری پرووٹ کاسٹ کیا۔یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پرفنکاروں کی تصاویر اور پیغامات آنے کے بعد ملک بھرمیں لوگوں کی بڑی تعداد ووٹ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے پولنگ بوتھوں تک پہنچی اوراپنی قیمتی رائے کااظہارووٹ سے کیا۔ یہی نہیں بہت سے فنکاروں نے اپنے وڈیوپیغامات میں اپنی پسندکی سیاسی جماعتوں کی سپورٹ کی اپیل بھی کرتے رہے۔

فنکاروں کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں اسی سیاسی جماعت کی فتح ہوگئی، جس پرعوام کواعتماد ہوگا۔  یہ بات توطے ہے کہ جو جماعت واضح اکثریت سے فتحیاب ہوتی ہے وہ انتخابات کوشفاف قراردیتے ہیں اورجو ہارجاتے ہیں، وہ دھاندلی کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔