- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
11شعبہ جات کی ملکی طلب کا 59 فیصد اسمگلنگ کی نذر
کراچی: پٹرولیم انڈسٹری، چائے، موبائل فونز اور آٹو پارٹس سمیت درجن کے قریب شعبہ جات کی مقامی طلب کا 59فیصد اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے۔
ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پروینٹوکراچی کی حالیہ تحقیقی اسٹڈی کے مطابق مالی سال 2014میں 13اجناس کو اسمگلنگ کے حوالے سے زیادہ ترغیب حاصل رہی جن میں سے11 کے زیادہ شدید اثرات مرتب ہوئے۔
اپنی خفیہ اسٹڈی رپورٹ کے حوالے سے محکمہ کسٹمز کے اہلکار نے بتایا کہ متعلقہ ڈپارٹمنٹ اسمگلنگ سے متعلق یہ رپورٹ دو سے تین سال میں ایک بار مرتب کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں استعمال کی جانے والی چائے کی مجموعی قومی طلب کا 47فیصد حصہ اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔
اسی طرح موبائل فون کی طلب کا 59فیصد اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے جبکہ ملک میں مقامی سطح پر موبائل فون تیار نہیں کیے جاتے۔ ملک میں فروخت ہونے والے ٹیلی ویژنز کا 57فیصد اسمگلنگ سے پورا کیا جاتا ہے جبکہ 37فیصد ملک میں تیار کیے جاتے ہیں اور 6فیصد درآمد کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں استعمال ہونے والے آٹو پارٹس کا 57فیصد غیر قانونی تجارت پر مبنی ہے جبکہ 18فیصد طلب مقامی طور پر پوری کی جاتی ہے اور 16فیصد امپورٹ اور 9فیصد جعلسازی پر مبنی ہے۔ ملک میں استعمال ہونے والی اسٹیل شیٹ کا 10فیصد اسمگل 87فیصد امپورٹ جبکہ صرف3فیصد مقامی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔گاڑیوں کی طلب کا 12فیصد اسملگنگ، 67فیصد مقامی پیداوار جبکہ 21فیصد امپورٹ سے پورا کیا جاتا ہے۔ فیبرک کا 17فیصد اسملگنگ، 58فیصد مقامی سطح پر تیار جبکہ 25فیصد امپورٹ کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کا 33فیصد حصہ اسمگل کرکے لایا جاتا ہے، سیگریٹ کا 3فیصد،پلاسٹک گرینیول کا 11 فیصد غیر قانونی طور پر درآمد کیاجاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کا پاکستان میں اسمگلنگ میں اہم کردار ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسمگل ہوکر آنیوالی صرف 11 اشیا کی اسمگلنگ جی ڈی پی کا 3.88 فیصد ہے جبکہ ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس کلیکشن کا 9.46 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق انڈیا میں اسمگلنگ جی ڈی پی کا 0.43فیصد،بنگلہ دیشں 0.04 فیصد،یونان 0.78 فیصد، آئرلینڈمیں 0.47فیصد ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔