11شعبہ جات کی ملکی طلب کا 59 فیصد اسمگلنگ کی نذر

احتشام مفتی  جمعرات 26 جولائی 2018
صرف11 اشیا کی اسمگلنگ جی ڈی پی کا3.88،قومی ریونیو کا9.46 فیصد ہے،محکمہ کسٹمز۔ فوٹو: فائل

صرف11 اشیا کی اسمگلنگ جی ڈی پی کا3.88،قومی ریونیو کا9.46 فیصد ہے،محکمہ کسٹمز۔ فوٹو: فائل

 کراچی: پٹرولیم انڈسٹری، چائے، موبائل فونز اور آٹو پارٹس سمیت درجن کے قریب شعبہ جات کی مقامی طلب کا 59فیصد اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے۔ 

ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پروینٹوکراچی کی حالیہ تحقیقی اسٹڈی کے مطابق مالی سال 2014میں 13اجناس کو اسمگلنگ کے حوالے سے زیادہ ترغیب حاصل رہی جن میں سے11 کے زیادہ شدید اثرات مرتب ہوئے۔

اپنی خفیہ اسٹڈی رپورٹ کے حوالے سے محکمہ کسٹمز کے اہلکار نے بتایا کہ متعلقہ ڈپارٹمنٹ اسمگلنگ سے متعلق یہ رپورٹ دو سے تین سال میں ایک بار مرتب کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں استعمال کی جانے والی چائے کی مجموعی قومی طلب کا 47فیصد حصہ اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔

اسی طرح موبائل فون کی طلب کا 59فیصد اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے جبکہ ملک میں مقامی سطح پر موبائل فون تیار نہیں کیے جاتے۔ ملک میں فروخت ہونے والے ٹیلی ویژنز کا 57فیصد اسمگلنگ سے پورا کیا جاتا ہے جبکہ 37فیصد ملک میں تیار کیے جاتے ہیں اور 6فیصد درآمد کیے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں استعمال ہونے والے آٹو پارٹس کا 57فیصد غیر قانونی تجارت پر مبنی ہے جبکہ 18فیصد طلب مقامی طور پر پوری کی جاتی ہے اور 16فیصد امپورٹ اور 9فیصد جعلسازی پر مبنی ہے۔ ملک میں استعمال ہونے والی اسٹیل شیٹ کا 10فیصد اسمگل 87فیصد امپورٹ جبکہ صرف3فیصد مقامی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔گاڑیوں کی طلب کا 12فیصد اسملگنگ، 67فیصد مقامی پیداوار جبکہ 21فیصد امپورٹ سے پورا کیا جاتا ہے۔ فیبرک کا 17فیصد اسملگنگ، 58فیصد مقامی سطح پر تیار جبکہ 25فیصد امپورٹ کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کا 33فیصد حصہ اسمگل کرکے لایا جاتا ہے، سیگریٹ کا 3فیصد،پلاسٹک گرینیول کا 11 فیصد غیر قانونی طور پر درآمد کیاجاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کا پاکستان میں اسمگلنگ میں اہم کردار ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسمگل ہوکر آنیوالی صرف 11 اشیا کی اسمگلنگ جی ڈی پی کا 3.88 فیصد ہے جبکہ ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس کلیکشن کا 9.46 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق انڈیا میں اسمگلنگ جی ڈی پی کا 0.43فیصد،بنگلہ دیشں 0.04 فیصد،یونان 0.78 فیصد، آئرلینڈمیں 0.47فیصد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔