- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
تحریک انصاف کی دوبارہ کامیابی سے خیبر پختونخوا کی تاریخ تبدیل
پشاور: خیبرپختونخوا کے عوام نے مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل اورقوم پرست جماعتوں کو مسترد اوراپنی 30 سالہ تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے تحریک انصاف کو دوبارہ صوبہ میں حکومت بنانے کا موقع فراہم کردیاہے۔
خیبرپختونخوا کے عوام نے 2018 کے عام انتخابات کے لیے مذہبی جماعتوں پر مشتمل اتحاد ایم ایم اے اور اے این پی وقومی وطن پارٹی جیسی قوم پرست جماعتوں کوانتخابات میں مسترد کرتے ہوئے تحریک انصاف کو صوبہ سے اکثریت دے دی اور پی ٹی آئی کے دوبارہ صوبہ میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آنے سے صوبہ کی 30 سالہ تاریخ تبدیل ہو گئی ہے۔
خیبرپختونخوا جہاں 1988 سے 1997 تک پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ حکومتیں بناتی آئی ہیں میں 2002 کے انتخابات میں دینی جماعتوں پر مشتمل اتحاد متحدہ مجلس عمل نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 124 کے ایوان میں 69 نشستیں حاصل کرتے ہوئے صوبہ میں اپنی حکومت بنائی تھی تاہم 2008 کے انتخابات میں صوبہ کی عوام نے ایم ایم اے کے سکڑ کر جے یو آئی تک محدود ہونے والے اتحاد کو مسترد کردیاتاہم اس کے باوجود یہ 10 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور اسی بل بوتے پر اکرم خان درانی اپوزیشن لیڈر بننے میں کامیاب رہے تھے۔
2013 کے عام انتخابات میں عوام نے گزشتہ حکومت کے اتحاد میں شامل جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلزپارٹی کو مکمل طور پر مسترد کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔