18 ویں ترمیم، صوبے کو طبی پروگرامز اور اسپتال منتقل نہ ہوسکے

طفیل احمد  پير 13 مئ 2013
قومی صحت پالیسی نہ بن سکی،صحت کے بیشتر منصوبے سردخانے کی نذر ہوگئے،ایمونائزیشن اور12قومی پروگراموں پر وفاق کا تصرف

قومی صحت پالیسی نہ بن سکی،صحت کے بیشتر منصوبے سردخانے کی نذر ہوگئے،ایمونائزیشن اور12قومی پروگراموں پر وفاق کا تصرف

کراچی: 18ویں ترمیم کی منظوری اور پارلیمان کے صوبائی خودمختاری کے فیصلے تحت30جون کو 2 سال مکمل ہوجائیں گے لیکن صوبہ سندھ میں پارلیمان کے متفقہ فیصلے پر عملدرآمد نہیںکیاجاسکا۔

ڈیلوشن کے بعد صوبے میں2 سال سے کوئی ہیلتھ پالیسی نہیں بنائی جاسکی،ادویات کے شعبے سمیت عالمی اداروںکی امداد سے چلنے والے نیشنل ایمونائزیشن سمیت دیگرپروگرامز بھی وفاق کے ماتحت ہی کام کررہے ہیں جبکہ ڈیلوشن کے بعدکراچی میں وفاق کے ماتحت چلنے والے جناح اسپتال،این آئی سی ایچ اورقومی امراض قلب ان تینوں اسپتالوںکے بارے میں بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیںکیا جاسکا جبکہ کراچی میں سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری اورادویات کا شعبہ اور ان کی رجسٹریشن اورقیمتوںکا تعین بھی وفاق ہی کے پاس ہے،سابقہ وزرات نیشنل ریگولیشن سروسز نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرکے ادویات کا شعبہ اپنے پاس ہی رکھ لیا جبکہ عالمی اداروں کی امداد سے چلنے والے دیگر منصوبے بھی وفاق ہی کے ماتحت کام کررہے ہیں اس طرح 2 سال گزرنے کے بعد بھی ڈیلوشن کے منصوبے پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا جاسکا۔

اس طرح پارلیمان کے فیصلے کو تسلیم کیا گیا اور نہ ہی صوبائی محکمہ صحت اپنی رٹ قائم کرسکا، 30 جون 2010میں صوبائی محکمہ صحت سمیت دیگر شعبوں کو صوبوں کے حوالے کیاگیا تھا2 سال گزرنے کے بعد بھی پارلیمان کے متفقہ فیصلے پرمکمل عملدرآمد نہیں کیاجاسکا جبکہ اس شعبے سے وابستہ وفاقی ادارے اور ملازمین کو صوبائی محکمہ صحت میں ضم کیے جانے کا حکم نامہ بھی جاری کیا گیا تھا جس پر مکمل عملدرآمد نہیںکیاجا سکا جس کی وجہ سے ملازمین بھی 2 سال سے تذبذب کا شکار ہیں اورابھی تک ڈرگ ریگولیٹری ، ادویات کا شعبہ، قومی پروگرامزسمیت دیگر اہم شعبے وفاقی وزارت صحت کے پاس جبکہ نصف شعبہ صوبائی وزارت صحت کے ماتحت چل رہے ہیں۔

صوبائی خودمختاری کے بعد صوبے میں قومی صحت پالیسی کا اعلان نہیں کیاجاسکا جبکہ صحت کے بیشترمنصوبے سردخانے کی نذر ہوگئے ہیں،2010 میں 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد صحت کے شعبے کومکمل طور پر صوبائی حکومت کے ماتحت کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے لیکن وفاق وزرات صحت نے عالمی اداروںکی امداد سے چلنے والے بیشتر منصوبے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں ان میں نیشنل پروگرام آف ایمونائزیشن سمیت دیگر 12قومی پروگرامز بھی شامل ہیں جبکہ سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری، ادویات کی قیمتوںکا تعین، پرائسنگ اورکوالٹی کنٹرول سمیت دیگر شعبے بھی وفاق نے اپنے ہی پاس رکھے ہیں۔

ملک میں ادویات کی قیمتوں کوکنٹرول کرنے والاکوئی ادارہ نہیں جس کے نتیجے میں بیشتر ادویات ساز اداروں نے ازخود قیمتوں میں اضافہ کردیا جبکہ صوبائی خودمختاری کے تحت یہ تمام شعبے صوبائی محکمہ صحت کو منتقل کرنا تھے،جناح اسپتال، قومی ادارہ اطفال اورقومی ادارہ امراض قلب 2سال سال گزرنے کے بعد بھی صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت نہیں، اس صورتحال پر محکمہ صحت نے اپنے تحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ پارلیمان کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد نہیںکیاگیا، اس وقت وفاقی سول سرجن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سمیت دیگر شعبے تاحال وفاق کے ماتحت ہی کام کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔