الیکشن دھاندلی زدہ تھے، اسٹیبلشمنٹ الیکشن کمیشن ذمے دار ہے، سینیٹ ریسرچ پالیسی فورم

نمائندہ ایکسپریس / خبر ایجنسی  جمعرات 2 اگست 2018
الزامات بے بنیادہیں،فیصل جاوید،فورم کوالیکشن کمیشن کوطلب کرنے کااختیارنہیں،معاملہ ہول کمیٹی میں بھیجاجائے گا،چیئرمین طاہرمشہدی۔ فوٹو: فائل

الزامات بے بنیادہیں،فیصل جاوید،فورم کوالیکشن کمیشن کوطلب کرنے کااختیارنہیں،معاملہ ہول کمیٹی میں بھیجاجائے گا،چیئرمین طاہرمشہدی۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سینیٹ کے ریسرچ پالیسی فورم میں سینیٹرزنے حالیہ الیکشن کی شفافیت پرسوال کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے جس کی ذمے داراسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن ہے۔

چیئرمین ریسرچ پالیسی سینیٹ نے کہا ہے کہ فورم کے پاس الیکشن کمیشن کو طلب کرنے کاکوئی اختیار نہیں، معاملہ سینیٹ ہول کمیٹی میں بھیجاجائے گا۔ الیکشن میں ذاتیات پرحملے نہیں ہونے چاہیے تھے،وزیراعظم کسی پارٹی کا نہیں پورے ملک کاہوتاہے ،پاک فوج بطورادارہ محترم ہے، تنقید وہاں ہوتی ہے جب وہ اپنے متعین کردارسے بڑھ کر دوسری جگہ مداخلت کرتاہے۔

سینیٹ ریسرچ پالیسی فورم کااجلاس چیئرمین کمیٹی طاہر مشہدی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں انوار کاکڑ، محمدعلی سیف، نزہت صادق، جہانزیب جمالدینی، سحرکامران،الیاس بلور، نصیرمینگل ،محسن لغاری نے شرکت کی ۔الیاس بلور نے کہاکہ 6بجے کے بعدآرمی نے ان کے پولنگ ایجنٹوںکو زبردستی باہرنکال دیا۔ سیکڑوں جعلی ووٹ ڈالے گئے۔

انھوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے اگر تہیہ کیاہواتھاکہ پی ٹی آئی کوجتوانا ہے تو وہ انھیں 125 سے130سیٹیں دے دیتے۔حالیہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن تھے ۔محسن لغاری نے کہاکہ اگر الیکشن میں دھاندلی ہوتی تو جی ڈی اے اورسرفراز بگٹی جیت جاتے ،کوئی ووٹ جعلی نہیں ڈالے گئے ۔سینیٹرفیصل جاوید نے کہاکہ ہارنے والی پارٹیاں دھاندلی کاالزام عائد کر رہی ہیں لیکن وہ ثبوت دینے میں ناکام رہیں۔

سحرکامران نے کہاکہ تیسری جمہوری حکومت اقتدار سنبھالنے جارہی ہے ، تمام تر خدشات کے باوجود جمہوریت آہستہ آہستہ مضبوط ہو رہی ہے ، الیکشن میں جھول تھے،الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد نہ کراسکا۔

بیرسٹر سیف نے کہاکہ الیکشن میں سودے بازی ہورہی ہے اوراسکی وجوہ ہیں۔ داخلہ کمیٹی میں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے یقین دلایاتھاآرٹی ایس سسٹم کام کرے گاوقت آنے پرسسٹم بیٹھ گیا، قوم کے کروڑوں روپے خرچ کردیے گئے ، الیکشن میں  ادارتی دھاندلی کی گئی،جان بوجھ کر پولنگ کے عمل کوسست رکھاگیا،6بجے کے بعدپولنگ ایجنٹس کوباہر نکال دیاگیا، ووٹ جعلی بھگتائے گئے جس میں الیکشن کمیشن کاعملہ پوری طرح ملوث تھا،ایک جگہ کہاجاتاہے کہ امیدوار کے حلقے کھول دیے جائیں اوردوبارہ گنتی کی جائے اسی طرح دوسرے امیدوارکواجازت نہیں دی جاتی۔

افراسیاب خٹک نے کہاکہ الیکشن میں انفرادی نہیں بلکہ انڈسٹری لیول کی دھاندلی ہوئی ہے جس میں فوج اور اسکے خفیہ ادارے پوری طرح ملوث تھے ۔سابق جنرل پرویز مشرف نے کہاتھاکہ سیاسی پارٹیاں مجھ سے 100سیٹیں مانگ رہی ہیں لیکن میں انھیں دس تک دے سکتاہوں،اس وقت بھی یہی ادارے ملوث تھے، الیکشن کمیشن سے پوچھناچاہیے کہ وہ بتائے کہ بیلٹ پیپر پرنٹنگ پریس سے کون لایا،پہنچایاکس نے اور واپس کس نے لائے تو ساری بات سمجھ آجائیگی ، بتایاجائے کہ آرمی کو پولنگ اسٹیشن کے اندر کیوں تعینات کیاگیا۔

(ن) لیگ کی سینیٹرنزہت صادق نے کہاکہ الیکشن کے دنوںمیںہمارے ووٹروںپر دہشت گردی کی دفعات لگاکر جیل میںڈال دیاگیا، الیکشن سے تین روز قبل حنیف عباسی کوجیل میںڈالاگیا،قانون نافذ کرنے والے ادارے اسلحہ تانے کھڑے رہے،پولنگ اسٹیشن کے اندر کہاگیاکہ ووٹ تحریک انصاف کودیناہے، گنتی کے وقت فوج کا کیا کام تھا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ حالیہ الیکشن میںفائدہ اٹھانے والوںمیںپی پی پی ، بی اے پی اور پی ٹی آئی شامل ہیںجن پر الزام عائد کیاجاتاہے کہ انھیںفوج کی حمایت حاصل تھی لیکن یہ بتایاجائے کل تک الیکشن کمیشن نے جب آرٹی ایس سسٹم کے خلاف واک آؤٹ کیاتھاتو اس وقت کے وزیر خزانہ اسحق ڈارنے کہاکہ آرٹی ایس ہوکر رہے گا،الیکشن میٹریل سے لیکر اسٹاف تک الیکشن کمیشن کے پاس نہیں، کبھی فوج اور کبھی اسکول ٹیچر لگائے جاتے ہیں، کل اگرکسی آئی جی نے فیصلہ کر لیاکہ الیکشن ثبوتاژ کرناہے تو روکنے کی صلاحیت ادارے کے پاس نہیں، جس کے پاس جتنی طاقت ہوگی وہ اتناہی بااثر اور فیصلہ کن ہوگا۔

فورم فار پالیسی ریسرچ کمیٹی نے پانی کی قلت پر قابو پانے کی رپورٹ قراردادکی صورت میںایوان میں پیش کرنے کافیصلہ کیاہے، سینیٹرزانوارکاکٹر، بیرسٹرسیف اورفیصل جاوید کمیٹی کی جانب سے رپورٹ سینیٹ میںپیش کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔