ڈرامہ فنکاراورڈائریکٹرزفلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے کوشاں

عمیر علی انجم  جمعرات 16 مئ 2013
  فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

کراچی:  پاکستان میں سینمانے ایک مدت عوام کے ذہنوں پر حکمرانی کی۔

پاکستان کے فلم ڈائریکٹرزنے بے شمارایسی فلمیں دیں کہ جولوگوں کو سینماکی جانب آج بھی کھینچتی ہے مگرفلم ڈائریکٹرزکی غیرذمے دارانہ سوچ اورپلاننگ کے نہ ہونے سے فلم انڈسٹری آہستہ آہستہ زبوں حالی کاشکارہوتی رہی اوراب یوں ہے کہ پاکستان میں سنیماکانام عوام کے لیے ایک خواب بن چکاہے۔

اس ساری صورتحال کودیکھتے ہوئے پاکستان ڈرامہ انڈسٹری سے وابستہ فنکاروں اورڈرامہ ڈائریکٹرزنے ایک بارپھرفلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے کوشش جاری رکھی ہوئی ہیں اورکسی حدتک کامیاب بھی ہوچکے ہیں مگرعوام کاکہنا ہے کہ سینماگھروں میں فلم دیکھنااب غریب آدمی کے بس کی بات نہیں رہی ایک عام سی کم بجٹ کی فلم کاکرایہ بھی کم ازکم 400روپے ہے۔

جسے خریدناہمارے اختیارسے باہرہے پاکستان میں اگردوبارہ سینماکوماضی کی طرح بحال کرناہے توہندوستان کی طرح بامعنی کہانیوں پرمبنی فلمیں بنانی ہونگی اورٹکٹ کی قیمت میں کمی کرکے اسے 150روپے تک کرناہوگاورنہ پاکستان کاسینماکبھی بھی بحال نہیں ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔