بنگلہ دیش میں جان لیوا ٹریفک حادثات پر سزائے موت زیرغور

خبر ایجنسی  منگل 7 اگست 2018
2 طلبا کی ہلاکت پر احتجاج 9ویں روز بھی جاری، نظام زندگی مفلوج۔ فوٹو؛ فائل

2 طلبا کی ہلاکت پر احتجاج 9ویں روز بھی جاری، نظام زندگی مفلوج۔ فوٹو؛ فائل

ڈھاکا: بنگلہ دیش میں 2 طلبا کی ٹریفک حادثے میں ہلاکت کے خلاف شدید احتجاج کے بعد حکومت جان لیوا روڈ ایکسیڈنٹ کے ذمے داروں کو سزائے موت دینے پر غور کررہی ہے۔

بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے بھی گزشتہ روز طلبا کو احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا تھا کہ احتجاج کا فائدہ اٹھا کر تخریب کار مظاہرین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

بنگلہ دیشی وزارت قانون کا کہنا ہے کہ پیر کو کابینہ میں ٹریفک قوانین میں ترمیم اور جان لیوا حادثات کے ذمے داروں کو سزائے موت دیے جانے کا معاملہ زیرِ غور لایا گیا۔ ڈھاکا میں تیزرفتار بس کی زد میں آکر 2 طلبا کی ہلاکت سے شروع ہونے والا ہزاروں طلبا کا احتجاج پیر کو نویں روز میں داخل ہوگیا ۔

حادثے کے باعث بنگلہ دیشی اسکولوں اور کالجوں کے ہزاروں طلبا نے ملک میں ٹرانسپورٹ کے قوانین تبدیل کرنے پر زور دیا ہے۔ 9 روز سے جاری اس احتجاج نے گنجان آباد شہر ڈھاکا کو مفلوج کرکے رکھا ہوا ہے۔

وزارت قانون کے حکام کے مطابق ٹریفک قوانین سے متعلق بل میں تجویز پیش کی گئی کہ جان لیوا حادثات میں سخت ترین سزا دی جائے گی۔ بنگلہ دیش میں ٹریفک حادثات میں ہلاکت کی سزا فی الحال 3 سال قید ہے جبکہ روڈ ایکسیڈنٹ کے لیے پھانسی کی سزا دنیا بھر میں بہت کم ہے۔ ٹریفک حادثات کے جرم میں برطانیہ میں سب سے زیادہ سزائے قید ہے جو 14 سال ہے جبکہ بھارت میں سب سے کم 2 سال قید کی سزا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔