پاکستان کوزرعی شعبے میں نقصانات پرقابوپاناہوگا، یوایس ایڈ

خصوصی رپورٹر  بدھ 8 اگست 2018
یوایس پاکستان پارٹنرشپ کے تحت مینگو گالا کی تقریب میں خطاب،آم کی اقسام کی تعریف

یوایس پاکستان پارٹنرشپ کے تحت مینگو گالا کی تقریب میں خطاب،آم کی اقسام کی تعریف

 اسلام آباد:  یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر جیری بسن نے کہا ہے کہ پاکستان آم کی بہت ورائٹیاں پیدا کرتا ہے، زرعی سیکٹر میں نقصانات پر قابو پانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانا ہو گی یو ایس ایڈ پاکستان کو زرعی سیکٹر میں ہر قسم کی معاونت کے لیے تیار ہے۔

ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے گزشتہ روز ایگری کلچر مارکیٹ ڈیولپمنٹ پر یوایس پاکستان پارٹنر شپ کے تحت اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ مینگو گالا میں کیا۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کریم عزیز اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر جیری بسن نے کہاہے کہ پاکستان آم کی بہت ورائٹیاں پیدا کر تا ہے اور سالانہ تقریبا 1.7ملین ٹن آم کی پیداوار پاکستان میں ہوتی ہے، تاہم زرعی سیکٹر میں نقصانات پر قابو پانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانا ہو گی۔ یو ایس ایڈ پاکستان کو زرعی سیکٹر میں ہر قسم کی معاونت کے لیے تیار ہے۔

اس موقع پر چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر نے کہاکہ انڈسٹریل سیکٹر میں ہم اتنے ایفیشنٹ نہیںتاہم زرعی سیکٹر میں ہم اپنی برآمدات کو بڑھا سکتے ہیں، یو ایس ایڈ کی زراعت میں پاکستان کی معاونت پر شکر گزار ہیں، پاکستان کا فوڈ بل بڑھ رہا ہے، ہم نے 6ارب ڈالر کی فوڈ آئٹمز درآمد کی جسمیں دالیں اور کھانے کا تیل شامل ہے، ہمیں زراعت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کے زرعی سیکٹر میں بہت پوٹینشل ہے۔

اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کریم عزیز نے کہاکہ یو ایس ایڈ کو پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے میں معاونت پر شکر گزار ہیں، آم پاکستان کی برآمدات میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان کا آم اند رون اور بیرون ملک ہر جگہ پر مشہور ہے، ایگری کلچر مارکیٹ ڈیولپمنٹ پر یوایس پاکستان کی پارٹنر شپ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔