عمران خان کنٹرول نہ رکھ سکے تو گھر جانا پسند کریں گے، اسد عمر

خبر ایجنسی  جمعـء 10 اگست 2018
 3 ماہ سے ماہانہ 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، امریکی تھنک ٹینک سے خطاب۔ فوٹو: فائل

 3 ماہ سے ماہانہ 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، امریکی تھنک ٹینک سے خطاب۔ فوٹو: فائل

 واشنگٹن:  تحریک انصاف کے رہنما اورممکنہ وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کا کوئی کنٹرول نہیں ہوگا تووہ گھر جانا پسندکریں گے۔

اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کوگزشتہ 3 ماہ سے ماہانہ 2 ارب ڈالرکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا ہے۔ وڈیوکانفرنس میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تمام تر تنازعات کے حل سے پاکستانی معیشت میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے تاہم انہوں نے اس تاثرکو رد کیاکہ سیاسی حکومت افغانستان سے متعلق فیصلے میں خود مختار نہیں۔

رہنما تحریک انصاف نے بتایا کہ واشنگٹن نے پی ٹی آئی کے تحفظات دور کرنے کیلیے آمادگی کا اظہارکیا جس میں افغانستان میں مستقل بنیادوں پر امن قائم کرنا شامل ہے۔ 5 سال قبل جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت برسراقتدار آئی تھی تب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب ڈالر سالانہ تھا لیکن 12 فیصد اضافہ ہوچکا ہے اور خسارہ ماہانہ کی بنیادوں پر ہو رہا ہے۔

سیاسی حکومتوں نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے یہ کہا کہ امریکا، افغانستان یا بھارت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کے باعث ہمیں مشکلات کا سامناکرنا پڑا۔ عمران خان اپنے فیصلے پر کام کریں گے، ہم یہ نہیںکہیںگے کہ ہم یہ کرنا چاہتے ہیں لیکن ہماراکوئی کنٹرول نہیں ہے اوراگر عمران خان کا کوئی کنٹرول نہیں ہوگا تووہ گھر جانا پسندکریںگے۔

اسد عمر نے تسلیم کیا کہ فوج، پاکستان کا مضبوط ترین ادارہ ہے جس نے اپنے دائرکارکو سول اداروں تک وسعت دی، حکومت کو اس خوبی کا بہترین فائدہ اٹھانا چاہیے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں افغانستان سے فوجیوںکو واپس بلانے کا وعدہ کیا لیکن امریکی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے انہیں ایسا نہ کرنے پر آمادہ کیا۔

اسد عمر نے واضح کیا کہ دنیا اورخاص طور پرامریکاکے ساتھ تعلقات کا انحصار افغانستان کے معاملات پر ہے۔ یہ پاکستان کے لیے کلیدی مسئلہ ہے جس کو فوری طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت پڑوسی ممالک سے خوشگوار تعلقات قائم کرے گی اور امریکا کیساتھ نئے خطوط پرتعلقات کوپروان چڑھائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔