دو سال میں فیس بک کا ٹریفک 50 فیصد کم ہوگیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 11 اگست 2018
فیس بک کے ٹریفک میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ فوٹو: فائل

فیس بک کے ٹریفک میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ فوٹو: فائل

کیلیفورنیا: دنیا بھر میں مقبول سوشل میڈیا ویب سائٹ ’’فیس بک‘‘ کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے آرہا ہے۔ اب ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ دو برس میں اس پر آنے والے وزیٹرز کی تعداد یعنی ’’ٹریفک‘‘ میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوگئی ہے۔

دو سال پہلے تک فیس بک پر وزٹس کی ماہانہ تعداد 8.5 ارب (آٹھ ارب پچاس کروڑ) تھی جو اس سال یعنی 2018 کے وسط تک کم ہو کر 4.7 ارب (چارارب ستر کروڑ) ماہانہ رہ گئی ہے۔ اس بات کا انکشاف ویب سائٹ ٹریفک پر نظر رکھنے اور تجزیہ کرنے والے آزاد پلیٹ فارم سمیلر ویب کی ذیلی ویب سائٹ ’’مارکیٹ انٹیلی جنس ڈاٹ آئی او‘‘ پر ایک تجزیہ نگار نے اپنے تازہ جائزے ’’پیراڈائم شفٹ‘‘ میں کیا ہے۔ جائزے کے مطابق ایک طرف فیس بُک پر آنے والے صارفین کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب یوٹیوب پر آنے والے افراد کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

سمیلر ویب کے مطابق گزشتہ ماہ جولائی میں یوٹیوب پر ساڑھے چار ارب افراد آئے تھے اور اگر اسی رفتار سے یہ گراف بڑھتا رہا تو بہت جلد فیس بک دوسری اور یوٹیوب پہلی مقبول ترین ویب سائٹ بن جائے گی؛ جبکہ دنیا کے سب سے بڑے ویب سرچ انجن (گوگل) پر گزشتہ ماہ وزیٹرز کی تعداد 15 ارب 20 کروڑ نوٹ کی گئی۔

اگرچہ یہ فیس بک کے لیے ایک بری خبر تو ہے جو پرائیویسی کے معاملات، امریکی انتخابات میں جعلی خبروں اور اسٹاک مارکیٹ میں گرتے حصص کی وجہ سے پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکا ہے تاہم سمیلر ویب نے فیس بک کو موبائل ایپس میں بہترین قرار دیا ہے۔

فیس بک صارفین براؤزر کے بجائے بہت تیزی سے ایپس کی جانب متوجہ ہورہے ہیں۔ اسی طرح فیس بک ایپ کے صارفین بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں، لیکن یہ اضافہ براؤزر چھوڑنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے بہت  کم ہے۔ اسی بنا پر کہا گیا ہے کہ فیس بک ٹریفک میں مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔

اسی طرح فیس بک کے دیگر پلیٹ فارمز مثلاً انسٹاگرام اور میسنجر پر بھی صارفین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ البتہ فیس بک تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ شاید اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ادارہ فیس بک اپنے مرکزی پلیٹ فارم کے بجائے اپنی دیگر اور مختلف اقسام کی سروسز پر توجہ دے رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔