فیصل آباد: پولیس مقابلے میں 2 طلبا کی ہلاکت

ایڈیٹوریل  ہفتہ 11 اگست 2018
اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی ایسے واقعات ظہور پذیر ہوتے آئے ہیں۔ فوٹو:فائل

اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی ایسے واقعات ظہور پذیر ہوتے آئے ہیں۔ فوٹو:فائل

فیصل آباد میں مبینہ طور پر ایک پولیس مقابلے میں دو طلبا کی الم ناک ہلاکت کی خبر پر علاقہ کے لوگ سراپا احتجاج ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر بھی پولیس کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔ پولیس مقابلوں میں ملزمان کی ہلاکت کوئی نیا معاملہ نہیں، لیکن ایسے واقعات کی تحقیقات ازحد ضروری ہیں کیونکہ مذکورہ واقعے میں بتایا جارہا ہے کہ فرسٹ ایئر کے دونوں طالب علم موٹرسائیکل پر سوار تھے جنھیں ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا، اور نہ رکے تو فائرنگ کرکے دونوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ دونوں مبینہ ڈاکوؤں نے ناکے پر روکنے پر پولیس پر فائرنگ کی، جس کے جواب میں ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی۔

اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی ایسے واقعات ظہور پذیر ہوتے آئے ہیں، سال گزشتہ کے آخری دن اسلام آباد میں بھی انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے ایک بے گناہ شہری کو قتل کردیا تھا جس کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا جب کہ کراچی میں اس نوعیت کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں جس میں ہلاک کیے جانے والے عام شہری ثابت ہوئے۔ نقیب اﷲ محسود کا ماورائے عدالت قتل اور مختلف شاہراہوں پر پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے عام شہریوں کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں۔

یہ امر غور طلب ہے کہ کیوں عوام میں پولیس کا اعتبار نہیں۔ کراچی میں یہ شکایات بھی سننے میں آئی ہیں کہ جابجا پولیس اہلکار سڑکوں چوراہوں پر تلاشی کے بہانے موٹر سائیکل سواروں اور دیگر گاڑیوں سے ’’کمائی‘‘ میں مصروف ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ طالب علم روکنے کے اشارے پر وہاں سے راہِ فرار اختیار کرنا مناسب سمجھتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ پولیس کو گولی مارنے کا لائسنس کس نے دیا ہے۔

ایسا بھی نہیں ہے کہ پولیس محکمہ میں سب ہی برے ہوں لیکن چند افراد کی غلطی نے پورے محکمہ کی افادیت پر سوالیہ نشان بنادیا ہے۔ صائب ہوگا واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں تاکہ آیندہ سے جعلی پولیس مقابلوں کا سلسلہ ختم ہوسکے۔ ماورائے عدالت ہلاکتوں کے اسباب اور اثرات کے تدارک کے لیے ایک مستحکم اور موثر عدالتی نظام ضروری ہے، ورنہ دوسری صورت میں یہ سماجی ناانصافی اور عوام میں عدم تحفظ کا ایک اہم کردار بن سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔