- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
گلوبل وارمنگ اور جنگلات کی کمی
اقوام عالم کا ایک بڑھتا ہوا حل طلب مسئلہ گلوبل وارمنگ بنتا جا رہا ہے،کیونکہ صنعتی ترقی اور انسانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث قدرتی ماحول کی تباہی و بربادی ہوچکی ہے۔ گرمی کی شدت میں اضافہ اور سردی میں کمی نے الارمنگ صورتحال کی نشاندہی کردی ہے۔اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے تحت بین الحکومتی پینل برائے آب وہوا کی تبدیلی (آئی پی سی سی) کی تجزیاتی رپورٹ مرتب کرنیوالے ماہرین کے مطابق نمی سے بھرپور مستقبل جنوبی ایشیائی دریاؤں کا منتظر ہے۔
مستقبل میں دریائے سندھ کے پانی کا بہاؤ 10 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، پاکستان کے بالائی علاقوں میں ہزاروں گلیشیئر موجود ہیں اور ان کا پگھلاؤ تیزی سے جاری رہے گا، برف پگھلنے سے گلگت، استور اور دیگر علاقوں کا پانی بھی دریائے سندھ میں شامل ہوجائے گا۔
درحقیقت فضا میں خارج کی جانے والی زہریلی گیسیں،جن میں کاربن ڈائی آکسائیڈکی شرح65 فیصد ہے۔ صنعتی انقلاب کے بعد سے اب تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح میں 34فیصد اضافہ ہوا ہے۔گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں ۔ دنیا کے نقشے پر پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک کے طور پر ابھرا تھا ، لیکن بدنصیبی اور بدقسمتی سے انتظامی مشینری اور حکومتی عدم توجہ کے باعث پاکستان بھی گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ۔
موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہونے سے خوبصورت اور دلکش موسم روٹھ گئے اورگرمی کی شدت نے عوام کا جینا محال کردیا۔اس کی بنیادی وجہ پاکستان میں جنگلات کی کمی ہے، وطن عزیز کے کل رقبہ کے محض پانچ اعشاریہ ایک فیصد پر جنگلات واقع ہیں، جوکہ عالمی معیارکے مطابق انتہائی کم رقبہ ہے ۔ پاکستان میں آبادی میں بے تحاشہ اضافے، نئے ڈیمزکی تعمیر نہ ہونے اور دیگر عوامل کی وجہ سے جنگلات کے لیے ہمارے وسائل مسلسل کم ہورہے ہیں ۔ قومی اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب ہم ڈیمزتعمیر نہیں کرسکے ہیں ۔
جس کے باعث ہم سیلاب کی تباہ کاریوں کا ہر سال سامنا کرتے ہیں جب کہ دوسری جانب بعض علاقوں میں شدید قحط سالی کے خدشات سر ابھار رہے ہیں ۔گوکہ حکومت نے رواں مون سون سیزن میں 47.14ملین پودے لگانے کاہدف مقررکیا ہے لیکن عوام کی شمولیت کے بغیر یہ مہم کامیاب نہیں ہوسکتی ۔ سوشل میڈیا پر اس جشن آزادی کے موقعے پر انتہائی اہم مہم چلائی جا رہی ہے کہ ہر شہری کم ازکم ایک پودا ضرور لگائے، یقینا ہمیں اس صائب بات پر عمل کرنا ہوگا،کیونکہ یہ ہماری نسلوں کی بقاء کا مسئلہ ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔