- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
گلوبل وارمنگ اور جنگلات کی کمی
اقوام عالم کا ایک بڑھتا ہوا حل طلب مسئلہ گلوبل وارمنگ بنتا جا رہا ہے،کیونکہ صنعتی ترقی اور انسانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث قدرتی ماحول کی تباہی و بربادی ہوچکی ہے۔ گرمی کی شدت میں اضافہ اور سردی میں کمی نے الارمنگ صورتحال کی نشاندہی کردی ہے۔اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے تحت بین الحکومتی پینل برائے آب وہوا کی تبدیلی (آئی پی سی سی) کی تجزیاتی رپورٹ مرتب کرنیوالے ماہرین کے مطابق نمی سے بھرپور مستقبل جنوبی ایشیائی دریاؤں کا منتظر ہے۔
مستقبل میں دریائے سندھ کے پانی کا بہاؤ 10 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، پاکستان کے بالائی علاقوں میں ہزاروں گلیشیئر موجود ہیں اور ان کا پگھلاؤ تیزی سے جاری رہے گا، برف پگھلنے سے گلگت، استور اور دیگر علاقوں کا پانی بھی دریائے سندھ میں شامل ہوجائے گا۔
درحقیقت فضا میں خارج کی جانے والی زہریلی گیسیں،جن میں کاربن ڈائی آکسائیڈکی شرح65 فیصد ہے۔ صنعتی انقلاب کے بعد سے اب تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح میں 34فیصد اضافہ ہوا ہے۔گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں ۔ دنیا کے نقشے پر پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک کے طور پر ابھرا تھا ، لیکن بدنصیبی اور بدقسمتی سے انتظامی مشینری اور حکومتی عدم توجہ کے باعث پاکستان بھی گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ۔
موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہونے سے خوبصورت اور دلکش موسم روٹھ گئے اورگرمی کی شدت نے عوام کا جینا محال کردیا۔اس کی بنیادی وجہ پاکستان میں جنگلات کی کمی ہے، وطن عزیز کے کل رقبہ کے محض پانچ اعشاریہ ایک فیصد پر جنگلات واقع ہیں، جوکہ عالمی معیارکے مطابق انتہائی کم رقبہ ہے ۔ پاکستان میں آبادی میں بے تحاشہ اضافے، نئے ڈیمزکی تعمیر نہ ہونے اور دیگر عوامل کی وجہ سے جنگلات کے لیے ہمارے وسائل مسلسل کم ہورہے ہیں ۔ قومی اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب ہم ڈیمزتعمیر نہیں کرسکے ہیں ۔
جس کے باعث ہم سیلاب کی تباہ کاریوں کا ہر سال سامنا کرتے ہیں جب کہ دوسری جانب بعض علاقوں میں شدید قحط سالی کے خدشات سر ابھار رہے ہیں ۔گوکہ حکومت نے رواں مون سون سیزن میں 47.14ملین پودے لگانے کاہدف مقررکیا ہے لیکن عوام کی شمولیت کے بغیر یہ مہم کامیاب نہیں ہوسکتی ۔ سوشل میڈیا پر اس جشن آزادی کے موقعے پر انتہائی اہم مہم چلائی جا رہی ہے کہ ہر شہری کم ازکم ایک پودا ضرور لگائے، یقینا ہمیں اس صائب بات پر عمل کرنا ہوگا،کیونکہ یہ ہماری نسلوں کی بقاء کا مسئلہ ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔