- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
سورج کے اسرار جاننے کے لیے امریکی خلائی جہاز روانہ
ناسا نے ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت سے ایک ایسا خلائی جہاز تیار کیا ہے جو کرہ ارض اور دیگر سیاروں کو تیز ترین روشنی مہیا کرنے والے ستارے سورج اور اس کے قریبی ماحول کا گہرائی اور تفصیل سے سائنسی جائزہ لے سکے گا۔ سورج صرف روشنی ہی نہیں، بڑی شدید گرمی اور حدت بھی فراہم کرتا ہے۔
سورج کی جانب جو خلائی جہاز بھیجا گیا ہے اس کا حجم ایک عام موٹرکار کے برابر ہے۔ ڈیلٹا 4 ’’دی پارکر سولر پروب‘‘ نامی اس خلائی جہاز کو فلوریڈا کے خلائی مرکز کیپ کارنیوال سے چھوڑا گیا ہے۔ خلائی تحقیقات کے امریکی ادارے ناسا کے مطابق اس راکٹ کی موسمی پیش گوئی ٹیک آف کے لیے 70 فیصد موافق تھی۔ تاریخ میں پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی خلائی جہاز سورج کے اس قدر نزدیک پہنچے گا جتنا پارکر سولر پروب نامی خلائی جہاز پہنچے گا۔
سورج کے اردگرد کی غیر معمولی فضا کو اصطلاحاً کرونا (Corona) کہا جاتا ہے۔ نیا خلائی جہاز اس کے رازوں کو کھوجنے کی کوشش کرے گا۔ کرونا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ سورج کی سطح سے بھی 300 گنا زیادہ گرم ہے۔ دی پارکر سولر پروب اپنے مشن میں شمسی طوفانوں کے بارے میں زیادہ قابل اعتبار معلومات فراہم کرے گا۔ یونیورسٹی آف مشی گن کے پروفیسر جسٹن کیسپر نے جو دی پارکر سولر پروب پروگرام کے پروجیکٹ سائنٹسٹ بھی ہیں، کہا ہے کہ اس خلائی جہاز کو الٹرا پاور فل ہیٹ شیلڈ کے ذریعے محفوظ رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
یہ حفاظتی شیلڈ خلائی جہاز کو ہمارے شمسی نظام کے وسطی علاقے میں تحفظ فراہم کرے گی۔ کسی ملک کا سائنسی تحقیق میں مسلسل آگے بڑھتے چلے جانے کی مثال دیکھنی ہو تو پارکر سولر پروب کی مثال سامنے رکھی جا سکتی ہے۔ سابق سوویت یونین نے سپوتنک نامی خلائی جہاز خلاء میں بھیجا تھا جس سے روسی خلاباز یوری گیگرین کو عالمی شہرت نصیب ہوئی مگر امریکا نے جواب میں چاند پر لینڈ کرنے والی پہلی خلائی پرواز بھیج دی۔ اس کے بعد مزید خلائی مہمیں طے کیں اور اب ایک بظاہر ناممکن نظر آنے والی مہم سورج کی تسخیر کے لیے روانہ کی گئی ہے۔
پاکستان اور دنیا کے دیگر ترقی پذیر اور پسماندہ ملکوں کے پالیسی سازوں کو اوسط سطح کی ذہنیت سے نکل کر اعلیٰ اذہان کی طرف سفر کرنے کے لیے امریکا اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی سائنسی ترقی کا مشاہدہ کرنا چاہیے تاکہ پسماندہ معاشرے بھی ترقی کے سفر کا آغاز کر سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔