برطانیہ میں سندھ کے 700 افراد کی جائیداد کی نشاندہی، 350 کو نوٹس جاری

احتشام مفتی  اتوار 12 اگست 2018
جنھوں نے غیرملکی جائیداد ظاہرکیں انھیں نوٹس دینا ہراسمنٹ ہے، رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ فورم۔ فوٹو : فائل

جنھوں نے غیرملکی جائیداد ظاہرکیں انھیں نوٹس دینا ہراسمنٹ ہے، رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ فورم۔ فوٹو : فائل

کراچی: برطانوی ریونیو اینڈ کسٹمز کے ادارے ’’ایچ ایم آر سی‘‘ کی جانب سے معاہدے کے تحت سندھ سے تعلق رکھنے والے700 افراد کی برطانیہ میں غیرمنقولہ جائیدادوں کی معلومات فراہم کرنے کے بعد لارج ٹیکس پیئریونٹ کراچی، ریجنل ٹیکس آفس2، ریجنل ٹیکس آفس 3 کراچی کے علاوہ ریجنل ٹیکس آفس حیدرآباد اور سکھر نے350 افراد کونوٹس جاری کردیے ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ ان میں سے بیشترافرادنے براہ راست یا اپنے وکلا کے توسط سے جاری کردہ نوٹس پر اپنا موقف پیش کرنے کے لیے مذکورہ ٹیکس دفاتر سے رجوع کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ معلومات پاکستان اور برطانیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی روشنی میں یکم جولائی سے تجرباتی بنیادوں پر شروع ہونے والے’’آٹومیٹک ایکس چینج آف انفارمیشن سسٹم‘‘ کے تحت فراہم کی گئی ہیں اور مذکورہ معلومات جولائی کے دوسرے ہفتے میں فیڈرل بورڈآف ریونیو کو فراہم کردی گئی تھیں لیکن پاکستان میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے آپریشنل ہونے کی وجہ سے موصول شدہ معلومات کی روشنی میں ایف بی آر نے ایمنسٹی اسکیم کی مدت ختم ہونے کے بعدمزید کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کے ماتحت اداروں کی جانب سے 31 جولائی 2018 تک جاری رہنے والی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں تاہم ایسے افراد کو متعلقہ ٹیکس دفاتر میں اپنی نشاندہی شدہ جائیدادوں کواسکیم میں ظاہرکرنے کی تفصیلات فراہم کرنی ہوںگی اور اسکیم سے استفادہ نہ کرنے والوں کواپنی ذرائع آمدن ظاہر کرنے کے علاوہ دیگر کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ذرائع نے بتایاکہ ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 176کے تحت نوٹسز جاری کرنے کے بعد شق114 اور شق116 کے تحت 3 علیحدہ علیحدہ نوٹسز جاری گئے ہیں شق 176 کے تحت جاری کردہ نوٹس میں کہاگیا ہے کہ برطانوی ادارے ہرمیجسٹی ریونیو اینڈ کسٹمز (ایچ ایم آرسی) نے ایف بی آر کومعلومات دی ہے کہ آپ کی برطانیہ میں غیرمنقولہ جائیداد ہے جس کی گزشتہ 3سال میںکرایے کی مد میں ہونے والی آمدنی کا بھی ذکر ہے لہٰذا اس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ شق114کے تحت نوٹس میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے بارے میں استفسار کیا گیا ہے جبکہ شق116کے تحت نوٹس میں ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع نہ کرانے سے متعلق استفسار کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ برطانیہ میں جن افراد کی غیرمنقولہ جائیدادوں کی نشاندہی ہوئی ہے ان میں بیشتر بڑے تاجر، کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز یا ڈائریکٹرز ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ فورم کے چیئرمین شعبان الٰہی نے ایکسپریس کو بتایاکہ ایف بی آر کے ماتحت اداروں نے ان لوگوں کو بھی نوٹسز جاری کردیے ہیں جنھوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں پہلے سے ہی اپنی غیرملکی جائیدادوں کو ظاہر کیا ہوا ہے، ایف بی آر کو ان لوگوں کو نوٹس بھیجا جانا چاہیے جنھوں نے اپنی غیرملکی جائیداد کو گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا اور ایمنسٹی اسکیم سے بھی استفادہ نہیں کیا، ان سے تفتیش ضرورکی جائے لیکن وہ افراد جنھوںنے ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ نہیں کیا لیکن اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں اپنی غیرملکی جائیدادوں کو ظاہر کیا ہے انھیں نوٹسز ارسال کرنا حراسمنٹ کے زمرے میں آتا ہے لہٰذا ایف بی آر حکام کو نوٹسز ارسال کرنے سے قبل نوٹسز ارسال کرنے کا میکانزم ترتیب دینا چاہیے تاکہ نوٹس صرف ان لوگوں کو بھیجا جائے جو قانون کی خلاف ورزی کے حقیقی معنوں میں مرتکب ہوئے ہیں لہٰذا ایف بی آر کے اعلی حکام اس اہم معاملے پر توجہ دیتے ہوئے نوٹس ارسال کرنے کا موثراور شفاف میکانزم ترتیب دیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔