چین میں 10 لاکھ اویغور مسلمان خفیہ کیمپ میں زیر حراست ہونے کا انکشاف

خبر ایجنسی  اتوار 12 اگست 2018
بیجنگ اپنی پالیسی کو ختم کرے اور تمام جبری گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہا کرے، امریکی مشن اقوام متحدہ کا مطالبہ۔ فوٹو: فائل

بیجنگ اپنی پالیسی کو ختم کرے اور تمام جبری گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہا کرے، امریکی مشن اقوام متحدہ کا مطالبہ۔ فوٹو: فائل

بیجنگ / جنیوا: اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اْسے بہت سی مصدقہ رپورٹیں موصول ہوئی ہیں کہ چین میں اویغور اقلیت کے تقریباً 10 لاکھ افراد کو بہت بڑے خفیہ حراستی کیمپ نما مقام پر تحویل میں رکھا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کی رکن جائے مکڈوجل نے بتایا کہ چین میں اویغور اور مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے 10لاکھ کے قریب افراد کو ملک کے مغرب میں واقع خود مختار علاقے شنکیانگ میں سیاسی نظریے کی جبری تلقین کے کیمپوں میں داخل ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔

خاتون رکن نے بتایا کہ ہمیں اس بارے میں موصول ہونے والی باوثوق رپورٹوں نے گہری تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ چین نے اویغور کے خود مختار علاقے کو ایک بہت بڑے تربیتی کیمپ جیسی شکل دے دی ہے ،چین کا کہنا تھا کہ شنکیانگ کے علاقے کو اسلامی شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کا سامنا ہے جو حملوں اور مسلم اکثریتی اقلیت اویغور کے بیچ کشیدگی بھڑکانے کی سازش پر عمل پیرا ہیں۔

اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی اس پالیسی کو ختم کرے جسکے برعکس نتائج سامنے آ رہے ہیں اور ساتھ ہی تمام جبری گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہا کرے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ میں چین کے سفیر یوجیان ہووا کا کہنا تھا کہ ان کا ملک تمام نسلی جماعتوں کے درمیان مساوات اور یک جہتی کو یقینی بنانے پر کام کر رہا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔