بینک چھوٹے کاشتکاروں کو آسان اور جلد قرضے فراہم کریں، گورنر اسٹیٹ بینک

بزنس رپورٹر  اتوار 12 اگست 2018
اے سی اے سی اجلاس سے خطاب،کاشتکار تنظیموں،فریقین پر کاشتکاری میں جدت لاکرپیداوار بڑھانے میں کردار ادا کرنے پرزور۔ فوٹو: فائل

اے سی اے سی اجلاس سے خطاب،کاشتکار تنظیموں،فریقین پر کاشتکاری میں جدت لاکرپیداوار بڑھانے میں کردار ادا کرنے پرزور۔ فوٹو: فائل

کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان طارق باجوہ نے بینکوں پر زور دیا ہے کہ چھوٹے کاشت کاروں کو آسان اور تیزی سے قرضے فراہم کرنے کیلیے جدت پسند طریقے اپنائیں اور زرعی قرضوں کے اجرا میں انقلابی تبدیلی لائیں۔

زرعی قرضے کی مشاورتی کمیٹی (اے سی اے سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ زرعی قرضہ حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔ کمیٹی کا سالانہ اجلاس پہلی بار مظفر آباد، آزاد جموں و کشمیرمیں منعقد ہوا جو اسٹیٹ بینک کی ان کوششوں کا اظہار ہے جو وہ مالی سہولتوں سے محروم صوبوں اور علاقوں میں زرعی قرضے کی توسیع کیلیے مسلسل کر رہا ہے۔

گورنر باجوہ نے مالی سال 2017-18 کے زرعی قرضے کے اہداف پر پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے کمرشل بینکوں، مائکرو فنانس بینکوں اور مائکرو فنانس اداروں کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے اپنے اہداف تقریباً مکمل کر لیے۔ بینکوں نے مجموعی طور پر 972.6 ارب روپے کے زرعی قرضے جاری کیے جو مقررہ ہدف کا 97 فیصد سے زائد اور مالی سال 2016-17 میں جاری کردہ قرضوں سے 38 فیصد زائد ہے۔ زرعی قرضے کی طلب کے لحاظ سے بینکوں نے گزشتہ سال 72 فیصد طلب پوری کی جو اس سے پہلے 57 فیصد رہی تھی۔

گورنر نے مزید کہا کہ بینکوں کے زرعی قرضوں کا واجب الادا پورٹ فولیو بھی بڑھ کر 469 ارب روپے ہوگیا ہے اور جون 2018 کے اختتام پر 3.72 ملین قرض گیر ان قرضوں سے استفادہ کر رہے تھے۔ دورانِ سال زرعی قرضہ دینے والے بینکوں/ اداروں نے ساڑھے چار لاکھ نئے قرض گیروں کا اضافہ کیا۔

طارق باجوہ نے اجلاس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر بینکوں نے اپنے اہداف پورے کیے، تاہم بعض بینک بشمول زرعی ترقیاتی بینک، پی پی سی بی ایل، بعض ملکی نجی بینک اور اسلامی بینک اپنے اہداف کے بالکل قریب پہنچے۔ اگر صوبوں کے لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو تمام صوبوں اور علاقوں کو جاری کردہ زرعی قرضے میں دو ہندسی نمو ہوئی، تاہم بینکوں نے چھوٹے صوبوں / علاقوں میں اپنے مقررہ علاقائی اہداف حاصل کرنے کی سخت کوشش کی۔ انہوں نے زرعی قرضے دینے والے بینکوں اور اداروں پر زور دیا کہ چھوٹے صوبوں اور علاقوں میں اپنے اہداف حاصل کرنے کی اپنی کوششیں دگنی کردیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ریونیو کے محکموں، کاشت کار تنظیموں اور دیگر متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ کاشت کاری کے جدید طریقے اپنا کر اپنی فصلوں کی پیداوار بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں، پیداوار محفوظ رکھنے کیلیے سرد خانوں اور گوداموں کی سہولت فراہم کریں، خود کار لینڈ ریونیو ریکارڈ کا طریقہ نافذ کریں اور آبپاشی کے کارگر طریقے اپنائیں تاکہ زرعی قرضے کو قابلِ عمل بزنس کے طور پر اپنانے کی بینکوں کی کوششوں میں مدد ملے۔

طارق باجوہ نے مزید بتایا کہ اسٹیٹ بینک سازگار ضوابطی ماحول فراہم کرنے کے علاوہ نچلی سطح پر زرعی قرضے بڑھانے کیلیے بھی کئی ترقیاتی اقدامات کر رہا ہے۔ ان اقدامات میں ملک کے مختلف علاقوں میں خصوصاً چھوٹے صوبوں / علاقوں میں آگہی سیشن کا انعقاد اور زرعی یونیورسٹیوں کے اشتراک سے جاب فیئرز منعقد کرنا شامل ہے۔

گورنر نے زور دے کر کہا کہ تمام بینکوں کو چاہیے کہ شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کی بھرتی کو ترجیحی بنیاد پر حتمی شکل دیں اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے زرعی جامعات کے ساتھ اشتراک سے ہونے والے اگلے جاب فیئرز سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ان کے کلیدی خطاب کے بعد ایک پریزنٹیشن دی گئی جس میں 2017-18 میں بینکوں کی کارکردگی کا اہداف کے لحاظ سے جائزہ لیا گیا۔

2018-19 کیلیے زرعی قرضوں کے اہداف تفویض کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ضروریات کا تخمینہ 1ہزار 519 ارب ہے جبکہ مجموعی طور پر 1ہزار 250 ارب کے  قرضے جاری کرنے کا ہدف دیا جا رہا ہے جو ضرورت کے مقابل 82 فیصد ہے۔مزید برآں، یہ طے کیا گیا ہے کہ 7 لاکھ نئے قرض گیروں کا اضافہ کر کے ان کی مجموعی تعداد 4.42 ملین قرض گیروں تک پہنچائی جائیگی۔کمیٹی نے زرعی قرضوں میں نئی جہتیں اختیار کرنے کے امور پر بھی غور کیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔