گھریلو تنازعات کے باعث خاتون نے بیٹے سے مل کر شوہر کو قتل کر ڈالا

صالح مغل  اتوار 12 اگست 2018
واقعہ کو ڈکیتی بنانے کا ڈرامہ فلاپ، ملزمان نے اعتراف جرم کر لیا۔ فوٹو: فائل

واقعہ کو ڈکیتی بنانے کا ڈرامہ فلاپ، ملزمان نے اعتراف جرم کر لیا۔ فوٹو: فائل

راولپنڈی: معاشرتی ناہمواریاں، جہالت، غربت، ناخواندگی یہ سب عوامل مل کر عدم برداشت کو جنم دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں خاندانی جھگڑے، تنازعات، قتل و غارت گری اور ظلم جیسے منفی رجحانات پیدا ہوتے ہیں۔

شہری زندگی میں عموماً جبکہ دیہی علاقوں میں خاندانی جھگڑے، تنازعات اور عدم برداشت کی صورت حال انتہائی فکرانگیز ہوتی چلی جا رہی ہے۔ رشتوں، ناطوں اور زمین کے تنازعات پر خون بہانا معمول بنتا جارہا ہے۔ عقل و فہم سے عاری لوگ اپنی ناک اونچی رکھنے کے لیے لیے ایسے جرائم کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں، جن کی مثال کسی مہذب معاشرے میں نہیں ملتی۔

ایسا ہی ایک دلخراش واقعہ تھانہ صدر بیرونی کے علاقے میں پیش آیا، جس میں حیا خان نامی شخص کو اس کی اہلیہ نے سگے جوان بیٹے کے ساتھ مل کر رات کے وقت انتہائی بے دردی اور سفاکی سے کلہاڑی کے وار کر کے قتل کرنے کے بعد نعش کا چہرہ تک مسخ کردیا۔ یہ واقعہ گزشتہ ماہ جولائی میں کوٹ کولیاں میں پیش آیا۔ واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، اور یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح ہر طرف پھیل گئی، جس کسی کو سنگین واردات کے متعلق علم ہوا وہ کانوں کو ہاتھ لگائے بغیر نہ رہ سکا۔

واقعہ کی اطلاع ملنے پر قانون بھی حرکت میں آیا اور صدر بیرونی پولیس موقع پر پہنچ گئی، جہاں مقتولین کے اہل خانہ نے واردات کو مبینہ طور پر ڈکیتی قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کرانے سے ہچکچاہٹ ظاہر کرتے ہوئے نعش کو آبائی گائوں سوات منتقل کرنے پر ضد کی، جس پر پولیس نے حالات کو مشکوک جان کر مقتول حیا خان کے بھائی کے بیان پر مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کی تو ہوشربا انکشافات نے سر کو چکرا دیا، کیوں کہ واردات میں کوئی بیرونی ملزم ملوث نہیں تھا بلکہ ایک بیوی نے اپنے سرتاج اور بیٹے نے اپنے باپ کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جس پر سی پی او راولپنڈی عباس احسن نے ایس پی صدر علی رضا کی نگرانی میں کیس کو حل کرنے کے لئے ایس ایچ او صدر بیرونی انسپکڑ جاوید اور ایچ ائی یو سیل کے سب انسپکڑ محمد عارف پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی، جس نے ملزم ماں مسماتہ نذیراں بی بی اور بیٹے اسماعیل کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کرلیا۔

اس حوالے سے ایس پی صدر علی رضا نے ایس ایچ او صدر انسپکڑ جاوید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سنگین واردات کے بعد جب مقتول کی اہلیہ اور بیٹے نے بغیر قانونی کارروائی کیے متقول کی نعش کو سوات منتقل کیے جانے پر ضد کی اور اطلاعات کے مطابق مقتول کے پاس گائے کی فروخت کے بعد حاصل ہونے والے پینسٹھ ہزار روپے کی رقم بھی تھی، جو غائب ہے، تو پولیس نے کڑی سے کڑی ملاتے ہوئے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیا اور مشکوک حالات پر مقتول کے بیٹے کو شامل تفتیش کر کے انوسٹی گیشن شروع کی تو مذکورہ فرد نے انکشاف کیا کہ اس نے اپنی والدہ نذیراں بی بی کے ساتھ مل کر اپنے والد حیاخان کو کلہاڑی سے وار کر کے اس لیے قتل کیا کہ کیونکہ وہ اکثر مجھے اور والدہ کو تشدد کانشانہ بناتا تھا اور اس کے کسی اور خاتون سے تعلقات بھی تھے۔

ایس پی صدر علی رضا نے مزید بتایاکہ ملزم کے اعتراف جرم پر اس کی والدہ نذیراں بی بی کو بھی گرفتار کیا گیا اور ملزمان کی نشاندہی پر آلہ قتل کلہاڑی، واردات کے دوران لوٹی گئی رقم بھی برآمد کرلی۔ ایس پی صدر علی رضا کی نگرانی میں صدر بیرونی پولیس نے جس طرح چند گھنٹوں میں قتل و ڈکیتی جیسی سنگین واردات کا سراغ لگایا اور ملزمان کو گرفتار کر کے آلہ قتل اور نقدی برآمد کی وہ یقینا قابل تحسین ہے لیکن اس علاقے میں سٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں غیرمعمولی اضافہ انتہائی قابل تشویش ہے، جس کی روک تھام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔