ناسا کا خلائی جہاز سورج کو چھونے کے لیے روانہ

ویب ڈیسک  اتوار 12 اگست 2018
خلائی تحقیقی طیارے کو اب تک کے سب تیز ترین رفتار والے راکٹ کے ذریعے بھیجا جا رہا ہے۔ فوٹو : ناسا

خلائی تحقیقی طیارے کو اب تک کے سب تیز ترین رفتار والے راکٹ کے ذریعے بھیجا جا رہا ہے۔ فوٹو : ناسا

فلوریڈا: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ’ناسا‘ نے سورج کے سائنسی مطالعے کے لیے پہلا ’اسپیس کرافٹ‘ روانہ کر دیا ہے۔  

خلائی تحقیقاتی تاریخ میں آج سنہرا دن ہے جب ناسا نے خلائی مشین کی مرکزی سائٹ  کیپ کیناورل ایئر فورس اسٹیشن سے خلائی راکٹ ’پارکر سولر پروب‘ کو سورج کے سربستہ رازوں سے متعلق حقائق جاننے کے لیے روانہ کردیا ہے۔ تاریخی لمحے کی براہ راست کوریج کی گئی اور فیس بک پر بھی براہ راست دکھایا گیا۔

سورج کا زمین سےفاصلہ 15 کروڑ کلومیٹر ہے جب کہ ناسا کا خلائی طیارہ ’پارکر سولر پروب‘  40 لاکھ میل دور مدار میں  رہتے ہوئے تحقیق کرے گا۔ خیال رہے کہ یہ سورج کے انتہائی قریب ترین بھیجا جانے والا خلائی جہاز بھی ہے۔

پارکر خلائی تفتیشہ ’ کرونا‘ کے علاقے میں جائے گا اور اس سفر میں اسے سات سال لگیں گے۔ کرونا پلازمہ گیس کا ایک ہالہ ہوتا ہے جو ہر ستارے کے گرد لاکھوں کلومیٹر تک پھیلا ہوتا ہے۔  خلائی طیارے کو انتہائی طاقت ور راکٹ کے ذریعے بھیجا گیا ہے جسے مشن کے دوران انتہائی گرمی اور تابکاری کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے حساس آلات کو گرمی سے بچانے کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔

پارکر سولر اپنے سفر کے دوران ارضی مدار کی حدود سے باہر نکل جانے کے بعد پڑوسی سیارے زہرہ کی جانب بڑھے گا جہاں سے اسے نیم دائرہ بناتے ہوئے گزرنا ہو گا جس کی وجہ سے خلائی جہاز کی بے انتہا رفتار میں قدرے کمی آ جائے گی جو پارکر سولر کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری ہے جب کہ خصوصی حفاظتی شیلڈ سے خلائی طیارے کا اندرونی درجہ حرارت معتدل رہے گا۔

پارکر سولر پروب میں نصب تحقیقی آلات کو درست طریقے سے کام کرنے کے لیے متناسب درجہ حرارت کی ضرورت ہو گی۔ حفاظتی شیلڈ خلائی طیارے کو سورج کے تابکار اور حدت سے محفوظ رکھ سکے گی۔ تحقیقی آلات سورج کا مطالعہ کرکے حقائق کو زمین پر موجود اسپیس سینٹر کو بھیجیں گے۔

خلائی جہاز کو معروف امریکی ماہر طبعیات، خلاء نورد اور فلکیات کی دنیا کے جانے پہچانے سائنس دان  ’یوگینے پارکر‘ کے نام پر پارکر سولر پروب رکھا گیا ہے جو ان کی طبعیات اور فلکیات کے لیے خدمات کا اعتراف ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔