امید ہے عمران خان کی حکومت خطے کو محفوظ بنانے کیلیے کام کرے گی،مودی

ویب ڈیسک  اتوار 12 اگست 2018
پاکستان اور چین سمیت تمام پروسی ممالک سے خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔ مودی۔ فوٹو : فائل

پاکستان اور چین سمیت تمام پروسی ممالک سے خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔ مودی۔ فوٹو : فائل

نئی دلی: بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ امید ہے کہ  عمران خان خطے کو دہشت گردی سے محفوظ بنانے کے لیے کام کریں گے۔ 

بھارتی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں  نریندرا مودی نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی  کہ پاکستان کی نئی حکومت خطے کو دہشت گردی سے پاک، محفوظ، مستحکم اور خوشحال بنانے کے لیے کام کرے گی۔

مودی کا  کہنا تھا کہ خطے میں قیام امن اور استحکام کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ  خوشگوار تعلقات استوار کرنا بی جے پی کی ترجیحی پالیسی ہے جس پر ہم اپنی حکومت کے پہلے روز سے ہی عمل پیرا ہیں۔

بھارت میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں بے گناہ افراد کی ہلاکتوں پر نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ یہ نہایت افسوسناک امر ہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ مشتعل ہجوم کا کسی کو بھی قتل کردینا سنگین جرم ہے، اس کے سدباب کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں قانون سازی کر رہے ہیں۔

آسام میں لاکھوں افراد کو شہریت سے محروم کردینے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خالص قانونی معاملے کو اپوزیشن جماعت منفی سیاست کی بھینٹ چڑھا رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی پر نفرت آمیز اور متعصبانہ پالیسی کا الزام دھرنے والی کانگریس نے ہی 1972 اور 1985 میں  غیر ملکی تارکین وطن کے حوالے سے قوانین وضع کیے تھے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر صرف ملکی قوانین پر عمل درآمد کروا رہی ہے۔ جس کے لیے ہم نے آسام میں موجود تارکین وطن کو اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے مکمل مواقع فراہم کیئے۔ جن تارکین وطن نے اپنی شہریت سے متعلق مصدقہ دستاویزات جمع کرائیں ان کی تجدید کردی گئی تاہم جن کے پاس شہریت کا کوئی ثبوت نہیں انہیں کیسے شہری تسلیم کیا جا سکتا ہے۔

چینی صدر سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے  نریندرا مودی نے بتایا کہ اپنے دور حکومت کے دوران اب تک چین کے صدر شی جن پنگ سے کئی بار ملاقات کر چکا ہوں۔ حال ہی میں ووہان میں بے تکلف اور خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی جس میں طے پایا تھا کہ خطے میں امن ، ترقی اور خوشحالی کے لیے باہمی تعلقات کے امکانات کو ڈھونڈا جائے گا۔ دو گنجان آباد اور بڑے ہمسایہ ممالک ایک دوسرے سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔