دالوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے کاشتکاروں کی تربیت کا فیصلہ

حسیب حنیف  پير 13 اگست 2018
ٹیکنیکل افرادی قوت کے حصول کے ساتھ ایک ارب ڈالرکے درآمدی بل میں بھی کمی آئے گی،دستاویز۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ٹیکنیکل افرادی قوت کے حصول کے ساتھ ایک ارب ڈالرکے درآمدی بل میں بھی کمی آئے گی،دستاویز۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے ملک بھر میں 50ہزار سے زائد کاشت کاروں کو تربیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کاشت کاروں کو دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے تربیت دینے کی صورت میں ٹیکنیکل افرادی قوت کے حصول کے ساتھ ساتھ ملک کے ایک ارب ڈالر کے دالوں کے درآمدی بل میں بھی کمی آئے گی۔ منصوبے کے تحت کاشت کاروں میں بائیو فرٹیلائزر کے سلسلے میں آگہی پیدا کرنے کے علاوہ سالانہ 10سے 15ہزار بائیو فرٹیلائزر مفت میں تقسیم کی جائیں گی جس سے پیداوار میں سالانہ 10سے 20 فیصد اضافہ ہوگا۔

ایکسپریس کو حاصل دستاویز کے مطابق جانب سے دالوں کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے کے تحت ملک بھرمیں کاشت کاروں کی استعداد کار میں اضافے کیلیے تربیتی کورسزکرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ملک بھر سے 50 ہزار کاشت کاروں کو دالوں کی پیداوار میں اضافے کیلیے تربیتی کورسز کرائے جائیں گے تاکہ ان کاشت کاروں کی استعدادکار میں اضافہ کیا جا سکے۔ دالوں کی پیداوار کے منصوبے کی مجموعی لاگت 2 ارب 59 کروڑ 95 لاکھ روپے سے زائد ہے جس کا مقصد ملک میں دالوں کی پیداوار کے فروغ کیلیے کام کرنا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں دالوں کی پیداوار میں اضافے کیلیے وفاقی اور صوبائی سطح پر 18پبلک سیکٹر ریسرچ اداروں کو نئی ورائٹیاں متعارف کرانے اور کراپ مینجمنٹ پریکٹس کو فروغ دینے کا ٹاسک دیا جائیگا۔ دستاویز کے مطابق دالوں کی پیداوار میں اضافے کیلیے وزارت غذائی تحفظ و ریسرچ نے منصوبہ حتمی منظوری کیلیے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کو بھیج دیا ہے۔

وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کا ادارہ پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل منصوبے پر عملدرآمد کرائے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کو دیکھتے ہوئے یہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر 10سال کے عرصے میں عملدرآمد کرایا جائے گا۔

اس وقت ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کے باعث زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کو1 ارب ڈالر تک کی دالیں درآمد کرنا پڑتی ہیں، ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کی وجہ جدید ٹیکنالوجی کا نہ ہونا، پروگریسیو فارمنگ کا نہ ہونا اور انفرااسٹرکچر میں محدود سرمایہ کاری ہے۔

مذکورہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر 18پبلک سیکٹر ریسرچ اداروں کو نئی ورائٹیاں متعارف کرانے اور کراپ مینجمنٹ پریکٹس کو فروغ دینے کا ٹاسک دیا جائے گا۔ منصوبے کی تکمیل سے دالوں کی پیداوار میںاضافے کے ساتھ درآمدی بل بھی کم ہو گا۔

دالوں کی پیداوار میں اضافے کے اس منصوبے کے تحت حکومت کی جانب سے کاشت کاروں میں بائیو فرٹیلائزر کے سلسلے میں آگہی پیدا کی جائیگی۔ منصوبے کے تحت کاشت کا روں میں بائیو فرٹیلائزر کے سلسلے میںآگہی پیدا کرنے کے علاوہ سالانہ 10سے 15ہزار بائیو فرٹیلائزر مفت میں تقسیم کی جائیں گی جس سے پیداوار میں سالانہ 10سے 20فیصد اضافہ ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔