مسئلہ کشمیر کو گولی سے نہیں کشمیریوں کو گلے لگا کر حل کرنا چاہتے ہیں، مودی

ویب ڈیسک  بدھ 15 اگست 2018
مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارتی وزیراعظم کی غیر سنجیدگی، پرانی باتیں دہرادیں فوٹو:سوشل میڈیا

مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارتی وزیراعظم کی غیر سنجیدگی، پرانی باتیں دہرادیں فوٹو:سوشل میڈیا

نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے ملک کے یوم آزادی کے موقع پر تقریر میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں وہی ایک سال پہلے کی جانے والی باتیں دہرادیں۔

بھارت کے 71 ویں یومِ آزادی کے موقع پر دلی کے لال قلعے میں منعقدہ تقریب میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرا مودی نے کشمیریوں کو ایک بار پھر جھانسا دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ گولی اور گالی کے بجائے کشمیریوں کو گلے لگا کرحل کرنا چاہتے ہیں، ہماری حکومت سابق وزیراعظم اٹل بہاری واچپائی کی تعلیمات کو اپناتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے، جنہوں نے کہا تھا کہ ’انسانیت، کشمیریت اور جمہوریت‘ ، ہم ان تینوں باتوں کو لے کر مقبوضہ کشمیر سمیت مسلم اکثریت والے علاقوں کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کا گولی کی ناکامی کے بعد کشمیریوں کو گلے لگانے کا جھانسہ

نریندرا مودی نے کہا کہ ہم گولی اور گالی سے مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتے بلکہ کشمیریوں کو گلے لگاکر اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں اور اسی پالیسی پر عمل پیرا ہوکر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، جب کہ ہماری حکومت مقبوضہ وادی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے بھی پرعزم ہے۔

گزشتہ سال بھارت کے 70 ویں یوم آزادی پر بھی اسی مقام پر کھڑے ہوکر مودی نے یہی الفاظ دہرائے تھے کہ  کشمیر کا مسئلہ گولی یا گالی سے نہیں بلکہ گلے لگانے سے حل ہوگا۔ تاہم اس ایک سال میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے پہلے سے بھی زیادہ ظلم و درندگی کا بازار گرم کیا اور  نہتے مظاہرین پر فائرنگ و جعلی آپریشنز میں سیکڑوں معصوم کشمیریوں کو شہید کردیا۔

نریندرا مودی کی کشمیریوں کو گلےلگانے کی پالیسی زمینی حقائق کے برخلاف ہے اور قابض فوج کے ہاتھوں صرف گزشتہ ایک ماہ میں 21 کشمیریوں کی شہادت اس کی درندگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تازہ رپورٹ نے بھی کشمیروں پر بھارتی مظالم کی تصدیق کرتے ہوئے اسے آئینہ دکھایا ہے۔

بھارتی وزیراعظم  کا تقریر میں مزید  کہنا  تھا کہ تین طلاق کے معاملے نے ہماری ملک کی مسلم خواتین کوتباہ کررکھا ہوا ہے، ہم نے پارلیمنٹ میں قانون سازی کرکے مسلمان خواتین کے اس معاملے کو حل کا بیڑہ اٹھایا لیکن اب بھی کچھ لوگ اس قانون کا نفاذ نہیں چاہتے،تاہم میں مسلمان خواتین کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کا حق دلانے میں کچھ بھی کمی نہیں کروں گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔