شمالی وزیرستان میں فی الحال کوئی آپریشن نہیں ہوگا،سیکورٹی حکام

ویب ڈیسک / اسد کھرل  بدھ 15 اگست 2012
پاکستانی فوجی جوانوں کی ایک تصویر۔ فوٹو:اے ایف پی

پاکستانی فوجی جوانوں کی ایک تصویر۔ فوٹو:اے ایف پی

لاہور: “حقانی نیٹ ورک کے خلاف شمالی وزیرستان میں ممکنہ پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ آپریشن کے بارے میں اندازے بالکل بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں”،سینئر سیکورٹی حکام نے منگل کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا.

حکام کے ایک افسر نے اس امکان کو بالکل مسترد کردیا کہ آئی ایس آئی،اور سی آئی اے ‘ٹائٹ اسکریو’ کے نام سے حقانیوں کے خلاف آپریشن کرنے والے ہیں۔

آئی ایس آئی کے لیفٹیننٹ،جنرل ظہیرالاسلام کے واشنگٹن کے حالیہ دورے کے بارے میں  تفصیلات بتاتے ہوئےکہا”پاکستان حقانی نیٹ ورک کو کسی طرح بھی سپورٹ نہیں کرتا، اور نہ ہی افغانستان میں انکی سرگرمیوں میں کوئی مدد کرتا ہے”۔انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کو افغانستان میں، امریکہ کی زیر قیادت نیٹو فورسز کے خلاف استعمال کرتا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا”اس طرح کے میڈیا کے اندازےغلط فہمی پیدا کر رہے ہیں اور کہ ان من گھڑت کہانیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے”.

تاہم ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کے سیکرٹری نے کہا”پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے”.

رپورٹ میں کہا گیا ہے”فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایک اجلاس کے دوران جنرل جان ایلن، ایساف (انٹرنیشنل سیکورٹی اسسٹنس فورس) کے افغانستان میں کمانڈرکو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ لڑائی بس شروع ہونے والی ہے”.

پاکستان کے اس اقدام کو خوش آئن قرار دیتے ہوئے لیون پنیٹا کا کہنا تھا”سچ کہوں تو میں یہ امید کھو چکا تھا کہ پاکستان اس بارے میں کوئی اقدام کرے گا لیکن، اب لگتا ہے کہ وہ واقعی میں کوئی قدم اٹھانے جارہے ہیں”۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔