نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے اپنا کاروبارکریں کراچی چیمبر

انڈسٹری اکیڈمی ربط ثمرآور اور تحقیقی سرگرمیوں میں بہتری کیلیے معاون ثابت ہوگا، ہارون اگر


Business Reporter May 21, 2013
نئی حکومت سے معاشی ترقی کیلیے ٹھوس اقدامات کی امید ہے، سرسید یونیورسٹی کا دورہ فوٹو فائل

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے یونیورسٹیز اینڈ انڈسٹریز لنکیج پروگرام کے تحت صنعتوں اور جامعات کے درمیان تعلق نہ صرف تعمیری بلکہ دیرپا ربط قائم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

انڈسٹری اور اکیڈمی کے درمیان روابط قائم ہونے سے جامعات اورصنعتوں کی طلب وضروریات سے آگہی ہوسکے گی جبکہ صنعتوںکو بھی جامعات کے تحقیقی پروگراموں سے اپنی سرگرمیوں میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ یہ بات کراچی چیمبر آف کامرس کے صدرہارون اگر نے سینئر نائب صدر شمیم احمد فرپو ، نائب صدر ناصر محمودودیگر کے ہمراہ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ این ڈٹیکنالوجی کے دورے کے موقع کہی، اس موقع پرسرسید یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈٹیکنالوجی کے چانسلر انجینئر محمد عادل عثمان، وائس چانسلر پروفیسرجاوید حسن رضوی ودیگراساتزہ وانتظامیہ بھی موجود تھی۔

ہارون اگر نے کہا کہ کراچی چیمبر نے یونیورسٹیز اور انڈسٹریزلنکیج پروگرام ترتیب دیا ہے تاکہ کراچی چیمبر اور یونیورسٹیاں باہمی تعاون اور اشتراک سے انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیں اور اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے والی نوجوان نسل کو خود روزگار اسکیم کی طرف مائل کریں، نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے خود انحصاری کے تحت اپنی اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز بنائیں۔



کراچی چیمبر اس حوالے سے اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن، ایس ایم ای بینک اور مائیکرو فنانس بینک کے ساتھ رابطہ کرنا چاہتا ہے تاکہ کراچی چیمبر کے یونیورسٹیز و انڈسٹریز لنکیج پروگرام کے تحت نوجوان نسل کو خودروزگار کے لیے آسان شرائط پر قرضے دستیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لیے حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ معیشت اور تعلیم کو ترجیح دے۔

انہوں نے امیدظاہر کی کہ نئی حکومت معیشت کو درپیش تمام مسائل کو حل کرنے اور صنعت و تجارت کے فروغ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی۔ سرسید یونیورسٹی کے چانسلر انجینئر محمد عادل عثمان نے بتایا کہ سرسیدیونیورسٹی پرائیوٹ سیکٹر کی اہم معتبردرسگاہ ہے جونہ صرف پاکستان بلکہ بیرونی ممالک میں بھی اپنی منفردشناخت رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے طلبہ اور کمیونٹی کو بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لیے نیشنل ہائی وے سے منسلک ایجوکیشن سٹی میں 200 ایکٹر اضافی زمین بھی حاصل کر لی۔

جہاں نئے کیمپس کی تعمیر کے علاوہ پاکستان کا جدید آئی ٹی پارک بھی بنانے کی تیاریاں جاری ہیں، انہوں نے بتایا کہ تخلیقی کام دنیا بھرمیں انڈسٹریز کے تعاون سے ہوتا ہے لیکن یہاں ایسا نہیں ہے، تخلیقی کام میں اخراجات بہت زیادہ ہیں جو بغیر کسی مدد کے پرائیوٹ سیکٹر میں پورے کرنا دشوار ہیں، انہوں نے یونیورسٹی میں کے سی سی آئی فنڈ قائم کرنے کی تجویز دی جس کے ذریعے مستحق طلبا و طالبات کی تعلیمی اعانت ممکن ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں