- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
اورنج لائن بس منصوبے کی عدم تکمیل سے ہزاروں افراد پریشان
کراچی: سندھ حکومت نے ایدھی لائن بس منصوبے (اورنج لائن) کے 2 کنٹریکٹرز کو تعمیراتی کاموں میں سست روی کی وجہ سے نوٹسز جاری کردیے ہیں اور انتباہ کیا ہے کہ ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز جائے بصورت دیگر ان کے کنٹریکٹ منسوخ کردیے جائیں گے۔
ایدھی لائن بس منصوبہ جون 2016ء میں شروع کیا گیا اور اسے جون 2017ء میں مکمل کیا جانا تھا تاہم سست روی کی وجہ سے منصوبہ کا نہ تو سول ورکس مکمل ہوا ہے، نہ اسٹیشنوں کی تنصیب ہوسکی ہے اور نہ ہی بس ٹرمینل کا کام تکمیل کو پہنچا ہے، سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ رواں سال اکتوبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔
نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق ایدھی لائن بس منصوبہ اورنگی ٹاؤن آفس تا بورڈ آفس چورنگی صرف 3.9 کلومیٹر کوریڈور تعمیر کیا جانا ہے تاہم صوبائی حکومت کی بے حسی کے باعث دو سال دوماہ کے دوران اورنگی ٹاؤن آفس تا بنارس پل 730میٹر طویل ایلیویٹیڈ اسٹرکچر ابھی تک مکمل نہیں کیا جاسکا ہے جبکہ بس ٹرمینل اور اسٹیشنوں کا کام بھی ادھورا ہے، صرف شاہراہ اورنگی بورڈ آفس چورنگی تا بنارس پل کی تعمیر نو کا کام آخری مراحل میں ہے۔
منصوبے کے اطراف 7بڑے تعلیمی ادارے جناح وومن یونیورسٹی، جناح کالج برائے طلبا،ہومیوپیتھک کالج،پولی ٹیکنیک کالج،میٹرک بورڈ آفس،عبداللہ گرلز کالج اور انٹر بورڈ کراچی قائم ہیں۔
علاوہ ازیں دو نجی اسپتال، دو قبرستان اور اسٹیٹ بینک بھی موجود ہے،ان اداروں کے اطراف بھاری مشنیوں کی نقل وحرکت اور ٹریفک جام نے تدریسی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کررکھا ہے جبکہ اسپتالوں میں مریضوں کو آمد ورفت میں سخت پریشانی کا سامنا ہے۔
منصوبہ میں تاخیر کی بڑی وجہ سندھ حکومت کی غفلت اورکراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا عدم تعاون ہے،خستہ حال پانی و سیوریج کی لائنوں کی وجہ سے پروجیکٹ کی تعمیر متاثر رہی، پانی کی لائنوں میں لیکجز کے باعث ابھی بھی عبداللہ کالج اور اسٹیٹ بینک کے پاس پانی کے تالاب بن گئے ہیں۔
ایدھی لائن بس کوریڈور کے ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان احمد نے کہا کہ ایدھی لائن منصوبے پر 70فیصد کام کی تکمیل ہوگئی ہے، منصوبہ پر ایک ارب 19کروڑ روپے لاگت آرہی ہے، منصوبہ کے دو پیکیجز ہیں جو علیحدہ علیحدہ کنٹریکٹرز کو دیے گئے ہیں۔ پیکیج ون کے تحت اورنگی ٹی آفس تا بنارس پل ایلیوٹیڈ اسٹرکچر اور 2 اسٹیشن تعمیر کرنے ہیں جبکہ پیکیج ٹو کے تحت شاہراہ اورنگی کی تعمیر نو، بس ٹرمینل اور 3 اسٹیشنوں کی تعمیر شامل ہے، اب تک ایلیوٹیڈ اسٹرکچر کا بیشتر کام مکمل کرلیا ہے، اسٹیشنوں کا فیریکیٹیڈ اسٹرکچر قریبی میدان میں تیار کیا جارہا ہے جو آخری مراحل میں ہے جبکہ فاؤنڈیشن ڈال دی گئی ہے، اب صرف اسٹرکچر کی تنصیب کا کام باقی ہے۔
رضوان احمد نے کہا کہ بنارس پل کے قریب بس ٹرمینل تعمیر کیا جارہا ہے جو 3.5ایکڑ پر محیط ہے جس میں 0.7ایکڑ پر پیر آباد تھانہ قائم تھا جو کچھ ماہ قبل منتقل کردیا گیا اور زمین ہمارے حوالے کردی گئی ہے، بس ٹرمینل پر ایڈمن بلڈنگ، اسٹور روم، گارڈ روم، مینٹینس یارڈ، سروس ایریا، پلیٹ فارم ، واٹر اور فیول ٹینک زیر تعمیر ہیں اور آخری مراحل میں ہیں، پیر آباد تھانہ خالی ہونے کے بعد باؤنڈری وال کی تعمیر کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مین روڈ شاہراہ اورنگی کے دونوں اطراف عالمی معیار ایشٹو اسٹینڈرڈ کے تحت تعمیر نو کاکام 95فیصد مکمل کرلیا گیا ہے تاہم اس پروجیکٹ کے تحت 150فٹ روڈ اسٹیٹ بینک تک تعمیر کرنی ہے جو پانی کی لائنوں میں لیکجز کی وجہ سے التوا کا شکار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔