اورنج لائن بس منصوبے کی عدم تکمیل سے ہزاروں افراد پریشان

سید اشرف علی  جمعـء 17 اگست 2018
منصوبہ کی تکمیل کے بعد شہر میں ٹرانسپورٹ کی موجودہ بدترین صورتحال سے نجات مل سکتی ہے۔فوٹو: فائل

منصوبہ کی تکمیل کے بعد شہر میں ٹرانسپورٹ کی موجودہ بدترین صورتحال سے نجات مل سکتی ہے۔فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ حکومت  نے ایدھی لائن بس منصوبے (اورنج لائن) کے 2 کنٹریکٹرز کو تعمیراتی کاموں میں سست روی کی وجہ سے نوٹسز جاری کردیے ہیں اور انتباہ کیا ہے کہ ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز جائے بصورت دیگر ان کے کنٹریکٹ منسوخ کردیے جائیں گے۔

ایدھی لائن بس منصوبہ جون 2016ء میں شروع کیا گیا اور اسے جون 2017ء میں مکمل کیا جانا تھا تاہم سست روی کی وجہ سے منصوبہ کا نہ تو سول ورکس مکمل ہوا ہے، نہ اسٹیشنوں کی تنصیب ہوسکی ہے اور نہ ہی بس ٹرمینل کا کام تکمیل کو پہنچا ہے، سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ رواں سال اکتوبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔

نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق ایدھی لائن بس منصوبہ اورنگی ٹاؤن آفس تا بورڈ آفس چورنگی صرف 3.9 کلومیٹر کوریڈور تعمیر کیا جانا ہے تاہم صوبائی حکومت کی بے حسی کے باعث دو سال دوماہ کے دوران اورنگی ٹاؤن آفس تا بنارس پل 730میٹر  طویل ایلیویٹیڈ اسٹرکچر ابھی تک مکمل نہیں کیا جاسکا ہے جبکہ بس ٹرمینل اور اسٹیشنوں کا کام بھی ادھورا ہے، صرف شاہراہ اورنگی  بورڈ آفس چورنگی تا بنارس پل کی تعمیر نو کا کام آخری مراحل میں ہے۔

منصوبے کے اطراف 7بڑے تعلیمی ادارے جناح وومن یونیورسٹی، جناح کالج برائے طلبا،ہومیوپیتھک  کالج،پولی ٹیکنیک کالج،میٹرک بورڈ آفس،عبداللہ گرلز کالج اور انٹر بورڈ کراچی قائم ہیں۔

علاوہ ازیں دو نجی اسپتال، دو قبرستان اور اسٹیٹ بینک بھی موجود ہے،ان اداروں کے  اطراف بھاری  مشنیوں کی نقل وحرکت اور ٹریفک جام نے  تدریسی سرگرمیوں کو  بری طرح متاثر کررکھا ہے جبکہ اسپتالوں میں مریضوں کو آمد ورفت میں سخت پریشانی کا سامنا ہے۔

منصوبہ میں تاخیر کی بڑی وجہ  سندھ حکومت کی غفلت اورکراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا عدم تعاون ہے،خستہ حال پانی و سیوریج کی لائنوں کی وجہ سے پروجیکٹ کی تعمیر متاثر رہی، پانی کی لائنوں میں  لیکجز کے باعث ابھی بھی  عبداللہ کالج اور اسٹیٹ بینک کے پاس  پانی کے تالاب بن گئے ہیں۔

ایدھی لائن بس کوریڈور کے ڈپٹی  پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان احمد نے کہا کہ ایدھی لائن منصوبے پر 70فیصد کام کی تکمیل ہوگئی  ہے، منصوبہ پر ایک ارب 19کروڑ روپے لاگت آرہی ہے، منصوبہ کے دو پیکیجز ہیں جو علیحدہ علیحدہ کنٹریکٹرز کو دیے گئے ہیں۔ پیکیج ون کے تحت اورنگی ٹی آفس تا بنارس پل ایلیوٹیڈ اسٹرکچر اور 2 اسٹیشن تعمیر کرنے ہیں جبکہ پیکیج ٹو کے تحت شاہراہ اورنگی کی تعمیر نو، بس ٹرمینل اور 3 اسٹیشنوں کی تعمیر شامل ہے، اب تک ایلیوٹیڈ اسٹرکچر کا بیشتر کام مکمل کرلیا ہے، اسٹیشنوں کا فیریکیٹیڈ اسٹرکچر قریبی میدان میں تیار کیا جارہا ہے جو آخری مراحل میں ہے جبکہ فاؤنڈیشن ڈال دی گئی ہے، اب صرف اسٹرکچر کی تنصیب کا کام باقی ہے۔

رضوان احمد نے کہا کہ بنارس پل کے قریب  بس ٹرمینل  تعمیر کیا جارہا ہے جو 3.5ایکڑ پر محیط  ہے جس میں 0.7ایکڑ پر پیر آباد تھانہ قائم تھا جو کچھ ماہ قبل منتقل کردیا گیا  اور زمین ہمارے حوالے کردی گئی ہے، بس ٹرمینل  پر ایڈمن بلڈنگ، اسٹور روم، گارڈ روم، مینٹینس یارڈ، سروس ایریا، پلیٹ فارم ، واٹر اور فیول ٹینک زیر تعمیر ہیں اور آخری مراحل میں ہیں، پیر آباد تھانہ خالی ہونے کے بعد باؤنڈری وال کی تعمیر کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مین روڈ شاہراہ اورنگی کے دونوں اطراف عالمی معیار ایشٹو اسٹینڈرڈ کے تحت تعمیر نو کاکام 95فیصد مکمل کرلیا گیا ہے  تاہم اس پروجیکٹ کے تحت 150فٹ  روڈ  اسٹیٹ بینک تک  تعمیر کرنی ہے جو پانی کی لائنوں میں لیکجز کی وجہ سے التوا کا شکار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔