انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے،شہباز شریف

ویب ڈیسک  جمعـء 17 اگست 2018

 اسلام آباد: مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے۔

قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے بعد خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات ملکی تاریخ کے انتہائی متنازع اور دھاندلی شدہ  تھے، پوری قوم نے ان انتخابات کو مسترد کردیا ہے. انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو دھاندلی کی تحقیقات کرکے 30 دن میں ایوان کے اندر اور عوام کے سامنے رپورٹ پیش کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں سزا دلوائے۔

 

’’ ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے ‘‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کمیشن اپنی سفارشات پیش کرے جس کے بعد الیکشن قانون 2017 میں ضروری ترامیم کی جائیں تاکہ آئندہ انتخابات میں دھاندلی کا دروازہ بند ہوسکے جب کہ ہم ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے، جس نے ڈاکا ڈالا، اس کا احتساب ہوگا، ہم ایوان میں دھاندلی زدہ الیکشن کا تحفظ کرنے نہیں بلکہ احتجاج کے طور پر آئے ہیں اور جمہوری عمل کوآگے بڑھانے کے لیے آئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ جب ہم اپنا حق مانگیں گے تو ایوان پر لعنت نہیں بھجیں گے، پارلیمنٹ پر حملہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ کے ججوں کو راستہ بدلنے پر مجبور نہیں کریں گے، بجلی اور گیس کے بلوں کو آگ نہیں لگائیں گے، غیر ملکی سربراہان کے دوروں کو سبوتاژ نہیں کریں گے۔

 

’’ الیکشن کمیشن شفاف انتخاب کرانے میں ناکام رہا ‘‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ کیسا الیکشن تھا کہ میڈیا کو پولنگ اسٹیشنز میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی، دیہاتوں کے نتائج پہلے آئے اور شہروں کے نتائج 48 گھنٹوں میں بھی نہیں آئے جب کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخاب کرانے میں مکمل طور پر ناکام رہا، چترال سے کراچی تک رات گئے آرٹی ایس سسٹم زبردستی بند کردیا گیا،33 ایسے حلقے تھے جہاں مسترد ووٹوں کی تعداد جیت کے ووٹوں سے کہیں زیادہ تھی، فارم 45 کی جگہ کچی پرچیاں دی گئی، تین دن تک الیکشن کے نتائج نہیں آئے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بڑی جماعتوں نے جو تماشا کیا ہے عوام اس تماشے کو پسند نہیں کرتے، اس انتخاب میں عوام کا پیسہ خرچ ہوا ہمیں عوام کو مایوس نہیں کرنا چاہیے، یہ احتجاج دونوں جانب سے ہوا میری درخواست ہے کہ اسپیکر آئندہ اجلاسوں میں  اپوزیشن اور حکومت کو آرڈر میں لائیں گے، امید ہے اسپیکر تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر اس ہاؤس کی عزت کو مزید بڑھائیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے جس میں میڈیا کا بلیک آؤٹ رہا، نتائج تین دن تک سامنے نہ آئے، پری پول رگنگ اور آفٹر پول رگنگ کی گئی، فارم 45 نہ دیا گیا، آر ٹی ایس سسٹم نے کام نہ کیا یہ عمل الیکشن کے نتائج پر سوالیہ نشان پیدا کرتا ہے تاہم اس کے باوجود پیپلز پارٹی نے جمہوری عمل کو جاری رکھا اور ایوان میں آنے کا فیصلہ کیا۔

 

’’ جمہوریت کی خاطر دھاندلی زدہ الیکشن پر سمجھوتہ کیا ‘‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت کی خاطر ہم نے دھاندلی زدہ الیکشن پر سمجھوتہ کیا، میں تمام اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ دھاندلی کے باوجود جمہوری عمل کو چلنے دیا جائے لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم خاموش رہیں گے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کی جائیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے پاکستان کو تنہا کیا جارہا ہے حالانکہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں،  ہمیں امید ہے نئی حکومت بہتر خارجہ پالیسی کے ذریعے پاکستان کا موقف بہتر طریقے سے دنیا کے سامنے پیش کرے گی اور پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرے گی۔

 

’’ عوام مسائل کے حل کیلیے منتخب وزیراعظم کی جانب دیکھ رہی ہے ‘‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام اپنے مسائل کے حل کے لیے منتخب وزیر اعظم کی طرف دیکھ رہی ہے، عمران خان کسی مخصوص جماعت کے نہیں ہر جماعت اور ہر پاکستانی کے وزیر اعظم ہیں امید ہے کہ وہ عدم برداشت اور انتہا پسندی کا کلچر ختم کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان نے آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو اپنا مقصد بنایا تو پیپلز پارٹی ان کے ساتھ تعاون کرے گی۔

 

ایوان میں ہنگامہ آرائی 

اس سے قبل عمران خان کے قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے نعرے بازی شروع کردی تھی اور اس دوران مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کے حق میں اور عمران خان کے خلاف نعرے لگائے جب کہ نومنتخب وزیراعظم کے انتخاب کے دوران بھی مسلم لیگ (ن) کی جانب سے یہ احتجاج جاری رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔