پاکستان افغانستان میں کسی دہشت گرد گروپ کو سپورٹ نہیں کررہا، آرمی چیف

ویب ڈیسک  ہفتہ 18 اگست 2018
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کئی دھڑے افغانستان میں روپوش ہیں،آرمی چیف . (فوٹو: فائل)

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کئی دھڑے افغانستان میں روپوش ہیں،آرمی چیف . (فوٹو: فائل)

 راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کا غزنی سے ہلاک یا زخمی دہشت گردوں کی پاکستان واپسی کا الزام غلط اور بے بنیاد ہے پاکستان افغانستان میں کسی دہشت گرد گروپ کو سپورٹ نہیں کررہا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے افغانستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر پر تشویش اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستانی بڑی تعداد میں افغانستان میں مختلف کاروباری سرگرمیاں یا مزدوری کرتے ہیں، افغانستان میں قیام پذیر پاکستانی بھی افغانیوں کے ساتھ دہشت گرد حملوں کا شکار ہوجاتے ہیں، افغانستان میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے پاکستانیوں کو دہشت گرد کہنا بدقسمتی ہے جب کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کئی دھڑے افغانستان میں روپوش ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان میں افغان شناخت کے ساتھ چھپی ہوئی ہے جس کے زخمی، لاشیں بھی طبی مدد کے لیے پاکستان منتقل کی جاتی ہیں، اسی طرح افغان مہاجرین اور ان کے رشتہ دار بھی یہی عمل کرتے رہتے ہیں، افغان صدر کے ساتھ جن اقدامات کا وعدہ کیا گیا ہے اس پر قائم ہیں، افغانستان کو اپنے اندر دیکھنے کی ضرورت ہے کیوں کہ مسئلہ وہاں ہے، افغانستان میں دیرپا امن کے لیے پاکستان تمام اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ غزنی سے ہلاک یا زخمی دہشت گردوں کی پاکستان واپسی کا الزام غلط اور بے بنیاد ہے کیوں کہ پاکستان افغانستان میں کسی دہشت گرد گروپ کو سپورٹ نہیں کررہا اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کو پاکستان سے کسی قسم کی مدد نہیں مل رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔