برطرف ججز کا پشاور ہائی کورٹ پر ناانصافی کا الزام

ویب ڈیسک  ہفتہ 18 اگست 2018
برسوں تک انصاف فراہم کرتے رہے اور آج ہم خود انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں، برطرف ججز (فوٹو:فائل)

برسوں تک انصاف فراہم کرتے رہے اور آج ہم خود انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں، برطرف ججز (فوٹو:فائل)

پشاور: برطرف ایڈیشنل اینڈ سیشن ججز اور ایک سول جج نے ہائی کورٹ پر ناانصافی کا الزام لگایا ہے۔

پشاور میں برطرف ایڈیشنل اینڈ سیشن ججز نعیم اقبال، اورنگزیب اور سابق سول جج شکیل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ 20 جولائی کو ہمیں معطل کیا گیا اور کل برطرف کردیا گیا، ہمارے خلاف کوئی تحقیقات نہیں کی گئی نہ ہی ہمارا ٹرائل ہوا، ہمیں  پرسنل ہیئرنگ میں بھی  صفائی کا موقع نہیں دیا گیا، ہم ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف جوڈیشل سروس ٹریبونل میں اپیل کریں گے۔

برطرف ججز کا کہنا تھا کہ بغیر تحقیقات اور ثبوت کے ہمیں گھر بھیج دیا گیا، لوگ ہم سے انصاف کی توقع کرتے ہیں اور یہاں حالت یہ ہے کہ ججز کو ہی انصاف فراہم نہیں کیا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ قانون کے مطابق شفاف تحقیقات کی جائیں اور اگر ہمارے خلاف ثبوت ملتے ہیں تو ہم گھر جانے کو تیار ہیں۔

سابق ایڈیشنل اینڈ سیشن جج نعیم اقبال نے کہا کہ میں نے 20 سال جوڈیشل آفیسر کے طور پر کام کیا، ہم برسوں تک انصاف فراہم کرتے رہے آج ہم خود انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں، دنیا کے ہر مجرم کو ٹرائل کا موقع ملتا ہے مگر افسوس ہمیں موقع نہیں دیا گیا، مجھ پر کون سے ایسے الزامات ثابت ہوئے ہیں جن کا مجھے خود پتا ہی نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔