پراپرٹی ویلیوایشن اور ٹیکس تنازعات، ایف بی آر نے اپیلٹ ٹریبونل کا معاملہ نئی حکومت پر چھوڑ دیا

ارشاد انصاری  اتوار 19 اگست 2018
چینی انویسٹرزکو کسٹمزڈیوٹی میں کوئی چھوٹ نہیں دی گئی،ایف پی سی سی آئی میں خطاب۔ فوٹو: فائل

چینی انویسٹرزکو کسٹمزڈیوٹی میں کوئی چھوٹ نہیں دی گئی،ایف پی سی سی آئی میں خطاب۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ڈائریکٹوریٹ جنرل غیر منقولہ جائیداد اور ڈائریکٹوریٹ جنرل ویلیوایشن کے ساتھ ساتھ غیر منقولہ جائیداد کے ٹیکس تنازعات کے حل کرنے کیلیے الگ سے ایپلٹ ٹربیونل کے قیام کا معاملہ نئی حکومت کے پاس لے جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے تیار کردہ ابتدائی مسودہ موخر کردیا ہے اور اگر نئے وزیر خزانہ گزشتہ حکومت کے اس فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں تو اس صورت اس مسودے کو حتمی شکل دے کر وزارت خزانہ سے منظوری کے بعد توثیق کیلیے لا ڈویژن کو بھجوایا جائے گا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ فیڈرل بورڈآف ریونیو کی جانب سے تیار کردہ مسودہ توثیق کیلیے لا ڈویژن بھجوایا جانا تھا مگر چونکہ نئی حکومت بننے جارہی تھی اس لیے اسے موخر کردیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ لا ڈویژن کی توثیق کے بعد یہ مسودہ منظوری کیلیے نئی کابینہ کو پیش کیا جائے گا اور اگر وزارت خزانہ اس بارے میں کوئی ترامیم کیں تو اس صورت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے دوباری مسودہ تیار کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ میں فنانس ایکٹ 2018 میں اس حوالے سے باقاعدہ قانون متعارف کروادیا ہے جس پر عملدرآمد کیلیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کام شروع کررکھا ہے اور اس کیلیے سمری کی منظوری ملنے کے بعد نوٹیفکیشن جاری ہوگا اور اس نئے ادارے کیلیے منظور ہونے والی آسامیوں اور بجٹ کی تخصیص کے بعد اسے آپریشنل بنایا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک غیر منقولہ جائیداد کے لیے الگ سے ڈائریکٹوریٹ جنرل قائم نہیں ہوجاتا اس وقت تک غیر منقولہ جائیداد کی خریدو فروخت پر پُرانے قانون کے مطابق ٹیکس وصولی کی جائے گی۔

اس منصوبے کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل غیر منقولہ جائیداد کے نام سے نیا اعلی اختیاراتی ادارہ قائم کیا جائے گا جبکہ غیر منقولہ جائیداد کے ٹیکس تنازعات کے حل کرنے کیلیے الگ سے ایپلٹ ٹربیونل بھی قائم کیے جائیں گے اور یہ ادارے فنانس ایکٹ کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001میں شامل کی جانے والی نئی سیکشن 230 ایف کے تحت قائم ہوں گے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف غیرمنقولہ جائیداد کے نام سے ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائیگا جو ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ کئی ڈائریکٹرز، ایڈیشنل ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز،اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور دیگر متعلقہ افسران و سٹاف پر مشتمل ہوگا۔

اس ادارے کے عہددیداروں کی تقرری فیڈرل بورڈ آف ریونیو نوٹیفکیشن کے ذریعے کرسکے گا اور اس ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کم ویلیو ظاہر کرنے والے لوگوں کی جائیداد خریدنے کا پروسیجر اور طریقہ کار و شرائط بھی جاری کی جائیں گی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل غیر منقولہ جائیداد اپنی مقرر کردہ ویلیوایشن کی بنیاد پر کسی بھی شخص یا ادارے کی غیر منقولہ جائیداد زیادہ قیمت دے کر خریدنے کا پروسیس شروع کرسکے گا جبکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل یر منقولہ جائیداد جائیداد کی فیئر مارکیٹ پرائس کا تعین کرنے کیلیے ویلیوئر ایکسپرٹ تعینات کرسکے گا اور ذیلی شق چار کے تحت تعین کی جانیوالی ویلیو اگر فیئر مارکیٹ ویلیو سے کم ہوگی تو اس کی وجہ تحریری طور پر بیان کرنا ہوگی۔

اسی طرح کسی بھی غیر منقولہ جائیدادکے ٹرانسفر ہونے اور جائیداد کے رجسٹرڈ ہونے و ریکارڈ ہونے و تصدیق ہونے کے چھ ماہ کی مدت کے بعد کوئی پروسیڈنگ نہیں ہوسکے گی اور اگر کسی کے خلاف کوئی کارروائی کرنی ہے تو ٹراسنفر کروانے والے کو سماعت کا موقع دیے بغیر کارروائی شروع نہیں کی جاسکے گی اورڈائریکٹر جنرل کی جانب سے ٹرانسفر کروانے والے کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اعتراضات مسترد کرنے کی صورت میں اس کی وجہ بھی تحریری طور پر بتانا ہوگی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ غیر منقولہ جائیداد کی ویلیو ایشن اور ٹیکس سے متعلقہ تنازعات کیلیے الگ سے ایپلٹ ٹربیونل قائم کیا جائیگا جہاں غیر منقولہ جائیداد کے ٹیکس سے متعلقہ کیسوں بارے اپیل دائر ہوسکیں گی اور نئے ادارے کے قیام کی منظوری اور نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد ایپلٹ ٹربیونل کے سربراہ اور ممبران کی تقرری کے ساتھ ان ٹربیونلزکے اختیارات، فنکشنز اور ٹربیونل کی تشکیل اپیلوں کے کیس نمٹانے سے متعلق طریقہ کار و رُولز بھی الگ سے متعارف کروائے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔