- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
اپوزیشن انتشار سے پی ٹی آئی کیلیے صدارتی الیکشن بھی آسان
اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن کے مابین دراڑیں پڑنے کے بعد 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں بھی تحریک انصاف کے نامزد امیدوار کی باآسانی کامیابی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
قومی اسمبلی، سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں تحریک انصاف کے امیدوار کو ممکنہ طور پر337 ووٹ ملنے کا امکان ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اپوزیشن کے متوقع امیدوار206 ووٹ حاصل کرسکتے ہیں۔
اس کے برعکس اگر متحدہ اپوزیشن ایک ہوجائے اور پیپلز پارٹی بھی اپنا ووٹ اپوزیشن اتحاد کے امیدوار کے پلڑے میں ڈال دے تو پھر صورتحال مختلف ہوسکتی ہے جس میں اپوزیشن کے کل ووٹ321 تک پہنچ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے صدارتی امیدوارکو قومی اسمبلی سے176، سینٹ سے20، پنجاب اسمبلی سے 34، سندھ اسمبلی سے27، خیبر پختونخوا اسمبلی سے45 اور بلوچستان اسمبلی سے35 ووٹ ملنے کا امکان ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اپوزیشن کے متوقع امیدوار کو قومی اسمبلی سے 96، سینٹ سے49، بلوچستان اسمبلی 16 اور خیبر پختونخوا اسمبلی سے15 ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ اگر اپوزیشن کے امیدوار کو پیپلز پارٹی بھی ووٹ دے تو ووٹوں کا گراف مزید بڑھ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔