- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
زیرحراست ملزمان کو تھانے میں فون کال کی سہولت دینے کا فیصلہ
فیصل آباد: لواحقین سے رابطہ کرنے کیلیے زیرحراست ملزمان کو تھانے کی سطح پر فون کال کی سہولت دینے کافیصلہ کرلیاگیا۔
اعلیٰ سطح کے فیصلے کے مطابق دہشت گردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث عناصر اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے اہل نہیں ہوں گے۔ ڈی پی اوز کووضع کردہ طریقہ کار کارپرعمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے تھانوں کے سرپرائز وزٹ کرنے کا پابند بھی کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق مفت کال کی سہولت دیے جانے سے لواحقین حراست میں لیے جانے والوں پر عائد ہونے والے الزامات سے بھی آگاہ ہوسکیں گے۔ یہ امر قابل ذکرہے کہ پولیس حکام یہ واضح نہیں کرسکے کہ زیر حراست ملزمان کو فون کال کی سہولت کاموقع کب دیاجائے۔
فیصل آباد سمیت پنجاب بھرمیں جاری پریکٹس کے مطابق بیشترچھاپوں میں پولیس اپنی شناخت کرانے کی زحمت بھی گوارا نہیں کرتی، ایسے میں زیرحراست افراد کوفوری بنیاد پر تھانوں کے بجائے نامعلوم مقامات پر قائم تفتیشی مراکز میں منتقل کردیا جاتاہے، اس دوران لواحقین جس طرح بھی مارے مارے پھریں پولیس ان کی حراست کی تصدیق نہیں کرتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔