یومیہ 800ٹن سے زائد آم سبزی منڈی لایا جا رہا ہے پیٹی450 روپے تک بکنے لگی

تربوز،گرما، فالسہ، جامن بھی بڑے پیمانے پر منڈی پہنچ رہے ہیں،منڈی کے اندر تجاوزات کے سبب گاڑیوں کا اژدھام لگ گیا.


Business Reporter May 22, 2013
موسم گرما کی سوغات آم فروخت کے لیے ریڑھی بان سجا رہا ہے(فوٹو ایکسپریس)

پھلوں کا بادشاہ آم اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ کراچی کی منڈی میں پہنچ گیا ہے۔

بادشاہ کے ساتھ موسم گرما کے دیگر اہم پھل تربوز، خربوز، گرما، فالسہ، جامن، چیری، آڑو، لیچی بھی بڑے پیمانے پر منڈی پہنچ رہے ہیں، کراچی سبزی منڈی میں سندھ کے مختلف شہروں سے یومیہ 100سے زائد گاڑیاں آم لیکر پہنچ رہی ہیں، یومیہ800ٹن سے زائد آم کراچی کی منڈی میں پہنچ رہا ہے، گزشتہ روز منڈی میں آم کی پیٹی 350سے 450روپے تک فروخت کی گئی۔

کراچی فروٹ منڈی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد اعوان کے مطابق کراچی سبزی منڈی میں یومیہ چھوٹی بڑی 1000سے زائد گاڑیاں آرہی ہیں، یہ تعداد آئندہ ماہ تک بڑھ کر 1500سے تجاوز کر جائیگی صرف آم لے کر آنے والی گاڑیوں کی تعداد پیک سیزن میں 500 تک پہنچ جاتی ہے، انھوں نے بتایا کہ منڈی کے اندر تجاوزات کے سبب پھل لیکر آنے والی گاڑیوں کا اژدھام ہے اور گاڑیوں کی طویل قطار کے سبب ہائی وے پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہورہی ہے صفائی ستھرائی کے مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔



اندرون ملک سے طویل مسافت طے کرکے منڈی پہنچنے والی پھل سے لدی گاڑیاں گھنٹوں تک دھوپ اور گرمی میں کھڑی رہتی ہیں جس سے پھلوں کی وافر مقدار ضایع ہورہی ہے، منڈی میں پھلوں کی تجارت موسم گرما کے دو ماہ کے دوران عروج پر پہنچ جاتی ہے اس دوران منڈی میں نقد لین دین میں بھی کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔

جس سے فائدہ اٹھاکر جرائم پیشہ عناصر بھی منڈی میں سرگرم ہوجاتے ہیں جس کے سدباب کے لیے منڈی میں پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات کی جاتی ہے تاہم ٹریفک پولیس کا عملہ منڈی اور اس کے سامنے سپر ہائی وے پر فرائض انجام دینے کے بجائے سہراب گوٹھ اور قریبی پل کے نیچے کھڑے ہوکر منڈی سے پھل لیکر جانے والی چھوٹی گاڑیوں سے بھتہ وصولی کرنے میں مصروف ہیں۔

جس سے منڈی کے اندر اور باہر شدید ٹریفک جام ہے، زاہد اعوان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ منڈی میں تجاوزات کے خاتمے، ٹریفک جام اور صفائی ستھرائی کے مسائل کا فوری نوٹس لیتے ہوئے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں